تحقیق : ایسی کوئی حدیث ثابت نہیں ہے ، بلکہ اس کے خلاف ایسی روایتیں موجود ہیں جن میں حضور اقدس ا کے سایۂ انور کا ذکر ہے ، حضرت عائشہ ؓ ، حضرت صفیہؓ اور حضرت انس ؓ کی احادیث میں ظلِ رسول اللہ اکا تذکرہ آیا ہے ۔( نوادرالفقہ ص ۲۵۷)
(سایہ والی احادیث کی اسناد و متون کو تفصیل سے جاننے کے لئے حضرت مولانا یونس صاحب کی کتاب’’ نوادر الفقہ ‘‘کی طرف رجوع کریں )
سیرۃ النبی امیں لکھاہے : عوام میں مشہور ہے کہ آپ ا کا سایہ نہ تھا لیکن یہ کسی روایت سے ثابت نہیں ہے۔(سیرۃ النبی ا ۳؍۴۱۹)
اس سے اس بات کی وضاحت بھی ہو گئی کہ رسول اللہ ا پر دھوپ پڑتی تھی، اور ان لوگوں کے خیال کی تردید بھی ہوگئی جو یہ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ ا پر بادل ہر وقت سایہ فگن رہتاتھا، ابن تیمیہؒ فرماتے ہیں :
ان الغمام کان یظل النبی ﷺ دائما ، ھذا لا یوجد فی شییٔ من کتب المسلمین بل ھو کذب عندھم ۔
( الفوائد الموضوعۃ للکرمی ۷۱)
’’بادل ہمیشہ رسول اللہ ا پر سایہ فگن رہتا تھا،یہ روایت مسلمانوں کی کسی کتاب میں نہیں ہے ، بلکہ یہ جھوٹ ہے علماء کے نزدیک ‘‘ ۔
معراج کے متعلق
٭یا رب انک اتخذت خلیلا(و اعطیتہ ملکا عظیما)