اس روایت کے بارے میں ابن حجرؒ فرماتے ہیں کہ یہ روایت اسرائیلیات میں سے ہے، اور اللہ ہی جانتا ہے کہ صحیح ہے یا نہیں۔(فتح الباری ، باب ذکر ادریس)
فائدہ: مفتی محمد شفیع صاحبؒ معارف القرآن میں لکھتے ہیں:
بعض روایات میں جو ان (ادریسؑ)کا آسمان پر اٹھانا منقول ہے ان کے متعلق ابن کثیرؒ نے فرمایاہے ھذا من اخبار کعب الاحبار الاسرائیلیات و فی بعضہ نکارۃ یہ کعب احبار کی اسرائیلی روایات میں سے ہے، ان میں سے بعض میں نکارت اور اجنبیت ہے،اور قرآن کریم کے الفاظ بہر حال ا س معاملہ میں صریح نہیں کہ یہاں رفعت درجہ مراد ہے یا زندہ آسمان میں اٹھایاجانامراد ہے ، اس لئے ان کا رفع الی السماء قطعی نہیں ، اور تفسیر قرآن اس پر موقوف نہیں۔(معارف القرآن ۶ ؍۴۲)
حضرت ایوب ںکی بیماری کا ذکر
اسرائیلی روایات میں حضرت ایوب ںکے مرض کے متعلق مبالغہ آمیز روایتیں درج ہیں اور ان میں ایسے امراض کا انتساب کیا گیا ہے جو باعث نفرت سمجھے جاتے ہیں ،اور جن کی وجہ سے ایسے مریض انسان سے بچنا ضروری سمجھا جاتا ہے ، مثلا جذام یا پھوڑے پھنسیوں کا اس حد تک پہنچ جانا کہ بدن گل سڑ جائے اور بدبو سے نفرت پیدا ہونے لگے ، ان روایات کو نقل کرنے کے بعد بعض مفسرین نے یہ اشکال پیدا کیا کہ نبی کو ایسا مرض لاحق نہیں ہوتا جو انسانوں کی نگاہوں میں باعث نفرت ہو ، اور اس کی وجہ سے وہ مریض سے دور بھاکتے ہو ں اس لئے کہ یہ نبوت کے مقصد تبلیغ و ارشاد کے منافی ہے اور رشد وہدایت کے لئے