الاخبار۔(فتح الملہم۱/۳۳۳)
’’اوربہت سے صحابہ کا بہت سی روایتوں کے قبول کرنے سے توقف کرنا(یعنی قبول نہ کرنا) ثابت شدہ بات ہے‘‘۔
مذکورہ باتوں سے معلوم ہوا کہ صحابہ جس طرح روایت بیان کرنے میں احتیاط کرتے تھے اسی طرح کسی روایت کو قبول کرنے میں بھی احتیاط سے کام لیتے تھے،ہر سنی ہوئی روایت کو قبول نہیں کرتے تھے بلکہ اس میں سچائی کے آثار دیکھتے تھے، اور صحت کی نشانیاں معلوم کرتے تھے، اور نئی نئی روایتیں قبول کرنے میں احتیاط کرتے تھے۔
واقعہ
حضرت ابو سعید خدری ؓ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ میں انصار کی مجالس میں سے ایک مجلس میں بیٹھا ہوا تھا کہ حضرت ابو موسی اشعری ؓ گھبرائے ہوئے آئے، ہم نے ان سے معلوم کیا کہ آپ خوفزدہ کیوں ہے؟ انہوں نے کہا کہ عمر نے مجھے ان کے پاس حاضر ہونے کا حکم دیا، میں ان کے پاس گیا اور میں نے تین مرتبہ ان سے اجازت مانگی لیکن مجھے کوئی جواب نہیں ملاتو میں وہاں سے واپس لوٹ آیا، (بعض روایات میں آتا ہے کہ اس وقت حضرت عمر کسی کام میں مشغول تھے جس کی وجہ سے ان کی آواز نہیں سنی)، دوسرے دن میں حضرت عمر کے پاس گیا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ میرے پاس آنے سے کون سا عذر مانع ہوا، میں نے کہا کہ میں آپ کے پاس آیا تھا اور آپ سے تین بار اجازت طلب کی تھی لیکن مجھے اجازت نہیں ملی، اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ جب تم میں سے کوئی تین بار اجازت