کا الم انگیز سانحہ رونما ہوا اس کے بعدامت میں کچھ گمراہ فرقے وجود میں آئے، جیسے شیعہ ، روافض ، خوارج وغیرہ، اور حق و باطل کی کشمکش شروع ہوگئی، اور آراء و نظریات میں زبردست ٹکراؤ پیدا ہوگیا اس وقت ان گمراہ فرقوں نے اپنے نظریات کے مطابق احادیث کو وضع کرنا شروع کردیا ، ابن سیرین ؒ فرماتے ہیں:
لم یکونوا یسألون عن الاسناد فلما وقعت الفتنۃ قالوا سموا لنا رجالکم۔(مقدمۃ صحیح مسلم)
’’محدثین اسناد کے متعلق کچھ نہیں پوچھتے تھے لیکن جب فتنہ واقع ہوا تو محدثین نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ تمہاری بیان کردہ حدیث کے رواۃ بیان کرو‘‘۔
حافظ ابن حجرؒ عسقلانی فرماتے :
اول من کذب عبد اللہ بن سبا۔
’’روایات کے سلسلے میں جس شخص نے جھوٹ چلایا وہ عبد اللہ بن سبا تھا‘‘
(فن اسماء الرجال ۲۸)
حضرت علیؒ نے ان کے بارے میں فرمایا تھا:
قاتلھم اللہ ای عصابۃ بیضاء سودوا وای حدیث من حدیث رسول اللہ ﷺ افسدوا۔
’’خدا انہیں ہلاک کرے ، کتنی روشن جماعت کو انہوں نے سیاہ کیا اور رسول اللہ ﷺ کی کتنی حدیثوں کو انہوں نے بگاڑا‘‘۔ (فن اسماء الرجال ۲۸)
پھران گمراہ فرقوں اور راہ حق سے بھٹک جانے والوںکے نقش قدم پر اہل حق