،کیوںکہ وہ دلدل میں خود آکر پھنسا ہے ، ایک حدیث میں رسول اللہا کا ارشاد ہے :
اتقوا الحدیث عنی الا ما علِمتُم فانَّ مَن کذب علیَّ متعمداً فلیتبوَّأْ مقعدہ من النار(الاسرار ۷۰)
’’میری طرف سے حدیث بیان کرتے ہوئے بچو،البتہ وہ حدیث بیان کرو جو تم جانتے ہو اس لئے کہ جس نے جان کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔
یہ حدیث ہمیں حکم دیتی ہے کہ کوئی بھی حدیث اس کے صحت کا علم ہونے بعد بیان کی جائے ، دوسری ایک حدیث میں رسول اللہ ا کا فرمان ہے‘‘۔
کفی بالمرأ اثماان یحدث بکل ما سمع۔
( المستدرک للحاکم، کتاب العلم)
’’آدمی کے گنہگارہونے کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کردے‘‘ ۔
مسند ابن مبارک میں یہ الفاظ ہیں :
کفٰی بالمرأ جرماً ان یحدِّث بکل ما سمع۔(مسند ابن مبارک)
’’آدمی کے مجرم ہونے کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کردے‘‘ ۔
یہ حدیث بالکل واضح ہے کہ بے احتیاطی سے ہر سنی ہوئی حدیث کو بیان کردینا گناہ ہے،بلکہ اس میں مزید اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ محض ہر سنی ہوئی بات نقل کرنے سے گنہگار ہوگا چاہے فی الحقیقت کوئی حدیث صحیح بھی ہو ۔