احادیث وضع کیں، جیسے من رفع یدیہ فی الرکوع فلا صلاۃ لہ جو رکوع میں ہاتھ اٹھائے گااس کی نماز نہیں ہوگی ، من قرأ خلف الامام ملیٔ فوہ نارًا جو امام کے پیچھے قراء ت کرے گا اس کا منہ آگ سے بھر دیا جائے گا۔
یاد رکھنا چاہئے کہ اس میں تصوف کا قصور نہیں ہے، اور نہ اس سے تمام صوفیائے کرام کو متہم و معیوب گردان سکتے ہیں، اسی طرح نہ یہ فقہ کے کسی مکتب فکر کی کمی ہے نہ فقہاء کی یہ تعلیم ہے ، بلکہ جاہل صوفیاء اور دوست نما دشمن کی کرشمہ سازیاں ہیں۔
(۳) عمل پر امادہ کرنا
بعض لوگوں نے ترغیب و ترہیب کے متعلق احادیث وضع کیں ، یہ نیک نیتی سے بڑے سنگین جرم کا ارتکاب کر بیٹھے،ان کا مقصد لوگوں کو اچھے اعمال پر ابھارنا اور برے کاموں سے باز رکھنا تھا ، اور وہ اپنے گمان میں اس کو جائز سمجھ رہے تھے، علماء نے وضاحت کی ہے کہ احادیث کے متعلق ان ہی لوگوں سے زیادہ نقصان ہوا ہے کیوںکہ ان کے زہد و ورع کو دیکھ کر لوگوں نے ان پر اعتماد کیا اور ان کی بیان کردہ موضوع احادیث کو بھی نادانستہ قبول کر لیا ۔
(۴) دنیوی مفاد کا حصول
کچھ مفاد پرستوں نے دنیوی فوائدکی تحصیل کے لئے وضع حدیث کا پیشہ اپنایا جیسے کچھ واعظوں اور قصہ گوئی کرنے والوں نے عزت حاصل کرنے ، نئی نئی احادیث سے عوام کی