اللہ ﷺ کی طرف منسوب کرکے اس کو بیان کرنا ، یا کوئی موضوع روایت کو بیان کرنا ہے تو اس کی متہم سند کے بدلے ایک مضبوط اور قوی سند لگادینا، یا موضوع روایت کی سند میں متہم راوی کو حذف کرکے اس کی جگہ قوی راوی کو جھوڑ دینا، یا بیچ میں سے جھوٹے راوی کا نام ہٹا کر اس کے شیخ سے روایت کرنا۔
حکماء اور زاہدین کے اقوال اور اسرائیلی روایات پر سند لگاکر اس کو رسول اللہ ﷺ کی حدیث بنا دینا۔
کسی صحیح حدیث میں کوئی ٹکڑا اپنی مرضی کے مطابق بڑھادینا یا گھٹا دینا، یا اس میں کچھ تبدیلی کردینا، اور اصل حدیث کے ساتھ اس تدیلی کو بھی حدیث کہہ کر بیان کرنا۔
وضع حدیث کے مقاصد
وضع حدیث کا آغاز ہونے کے بعد اس کا سلسلہ بڑھتا گیا اور مختلف مقاصد کو پورا کرنے لئے بد باطن لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کی طرف جھوٹی احادیث منسوب کیں، اور بہت بڑا گناہ کرکے اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کوششیں کی گئیں، علمائے کرام نے ان مقاصد پر تفصیل سے کلام کیا ہے، ذیل میں اس کا خلاصہ پیش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے :
(۱)د ین کو نقصان پہنچانا:
مثلا صحیح احادیث کے ساتھ موضوعات کو ملا کر احادیث سے اعتماد ختم کردینا، دین