کردیتے ہیں ، اور روایت بالمعنی جائز ہے بشرطیکہ حدیث کا مفہوم بدل نہ جائے۔
اور کسی حدیث کے کمزور یا موضوع ہونے سے فقہ حنفی کے مسئلہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، کیوں کہ مسئلہ امام ابوحنیفہ ؒ سے ثابت ہے،اور ان کے پاس اس مسئلے کی صحیح دلیل موجود ہے، صاحب کتاب نے جو موضوع روایت پیش کی ہے ضروری نہیں کہ امام صاحب نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہو، اور یہ بھی ضروری نہیں کہ یہ روایت ان کے نزدیک بھی موضوع ہو۔
موضوع حدیث پر عمل کرنا
موضوع احادیث پر عمل کرنا جائز نہیں ہے ، پوری امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ موضوع حدیث پر عمل کرنا حرام ہے ،چاہے وہ حلال و حرام کے متعلق ہو یا عمل کی فضیلت کے متعلق ہو، علامہ حصکفیؒ الدر المختار میں لکھتے ہیں :
واما الموضوع فلا یجوز العمل بہ بحال۔ (الدر ۱؍۲۲۷)
اور رہی بات موضوع کی تو اس پر عمل کرنا کسی بھی حال میں جائز نہیں ہے ۔
’’بِحَالٍ‘‘ پر حاشیہ لگا کر علامہ شامی ؒ فرماتے ہیں :
’’بِحَالٍ‘‘ ای و لو فی فضائل الاعمال،
’’کسی بھی حال میں ‘‘سے مراد ہے کہ اگر چہ وہ موضوع حدیث فضائل اعمال کے متعلق ہو ۔
علامہ حصکفی ؒ نے الدر المختار میں ایک مقام پر لکھا ہے کہ معتبر عالم کی تحریر سے لکھا ہوا