یحبنی و حببنی الی خلقی فقال یا رب کیف احببک الی خلقک ؟ اذکرنی بالحسن الجمیل و اذکر آلائی و احسانی و ذکرھم ذلک فانھم لایعرفون منی الا الجمیل ۔
ترجمہ : اللہ تعالی نے اپنے بندے داود ؑ پر وحی فرمائی کہ تم مجھ سے محبت کرو، اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے اس سے محبت کرو، اور میری مخلوق میں میری محبت پیدا کرو، داود ؑ نے عرض کیا کہ یا میرے رب میں کیسے تیری محبت تیری مخلوق میں اتاروں، (وحی آئی کہ) میرا اچھائی سے تذکرہ کیا کرو، اور میری نعمتیں اور میرا احسان ان کے سامنے بیان کرو، اور انہیں یہ ساری چیزیں یاد دلاؤ، حتی کہ وہ میری خوبیوں سے واقف ہوجائے۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے ، ہو سکتا ہے اسرا ئیلیات میں سے ہو۔
(المغنی۱۰۴۹)
حضرت ادریس ںکا آسمان پر جانا
٭ان ادریس ںکان صدیقا لملک الموت الخ
ترجمہ : حضرت ادریس ںملک الموت کے دوست تھے انہوں نے ملک الموت سے جنت اور جہنم دکھانے کی درخواست کی ، ملک الموت ان کو لے کر آسمان پر گئے اور انہیں جہنم دکھائی ،حضرت ادریس ںجہنم دیکھ کر گھبرا گئے ، قریب تھا کہ بے ہوش ہوجا تے ملک الموت نے ان کی طرف متوجہ ہوکر کہا ،کیا دیکھ چکے ؟حضرت ادریس ںنے کہا جی ہاںدیکھ لیا ،آج کے جیسا منظر میں نے کبھی نہیں دیکھا ، پھر ان کو لیکر گئے اور جنت دکھائی ،