دنیا کی عارضی اور دھوکہ والی عظمت سے محروم ہو ، اور اگر اس چیز کی کمی ہے تو وہ حقیقی عظمت سے دور ہے چاہے کسی بات میں غلطی نہ کرے ، پس غلطی نہ ہونے کو عظمت کا معیار سمجھنا ایک بنیادی غلطی ہے ، لہذا ہمیں یہ دو نکتے ذہن نشیں کرنے چاہئیں ،اول یہ کہ انبیاء کے علاوہ ہر کسی سے غلطی کا امکان ہے ، دوم کسی سے غلطی ہوجانا اس کی عظمت میں کمی نہیں کرتا ،پہلی بات کوپھر سے دہراتاچلو ںکہ غلطی کا احتمال ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ کسی کی ہر بات میں شک کیا جائے ، اور کسی کی کوئی بات قبول ہی نہ کی جائے بلکہ مطلب یہ ہے کہ غلطی کے ثبوت کے بعد اس پر اصرار نہ کیا جائے۔
موضوع روایت پر نکیرکیجئے
نہی عن المنکر دین اسلام کا مستقل ایک حکم ہے ،قرآن و احادیث میں جگہ جگہ مسلمانوں کو اس کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے روکیں ، اور اس کے ترک پر وعیدیں بھی سنائی گئی ہیں ، شریعت مقدسہ میں موضوع احادیث کو بیان کرنا بھی ایک منکر امر ہے ، پس نہی عن المنکرکا حکم بجا لاتے ہوئے موضوع روایت بیان کرنے والے کو روکنا ضروری ہے ،اگر آپ کے سامنے کوئی موضوع روایت بیان کی جارہی ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ یہ روایت موضوع ہے تو آپ کا فرض بنتا ہے کہ اس کو غلطی پر متنبہ کرے، امام شافعی ؒ فرماتے ہیں :
اذا علم الرجل من محدث الکذب لم یسعہ السکوت علیہ ولا یکون علیہ غیبۃ ۔(الاسرارالمرفوعۃ ۸۰)