صحابہ ٔ کرام کا طرز
حضرت عبد اللہ بن زبیر ؓ سے مروی ہے کہ میں نے حضرت زبیر ؓ سے پوچھا کہ میں آپ کو رسول اللہ ﷺ سے حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنتا جیسا کہ فلاں فلاں صحابی بیان کرتے ہیں، تو آپ نے جواب میں فرمایا کہ سنو میں اسلام لانے کے بعد رسول اللہ ﷺ سے جدا نہیں ہوا (اس لئے احادیث تو بہت یاد ہیں) لیکن بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جو بھی مجھ پر جھوٹ بولے گا اس کو چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے۔ (الاسرار)
’’دجین ابو الغصن کہتے ہیں کہ میں مدینہ میں آیا اور حضرت عمر کے آزاد کردہ غلام حضرت اسلم سے ملا ، میں نے ان سے درخواست کی کہ حضرت عمر ؓ سے کچھ حدیث بیان کریں، تو حضرت اسلم نے کہا: نہیں، مجھے کمی زیادتی ہوجانے کا خوف ہے ، ہم حضرت عمرؓ سے درخواست کرتے کہ رسول اللہ ا کی حدیث ہمیں سنائیں ، آپؓ جواب دیتے :
اخاف ان ازید حرفا او انقص ، ان رسول اللہ ﷺ قال من کذب علی فھو فی النار۔(الاسرار)
’’ مجھے ڈر ہے کہ کوئی حرف زیاد ہ یا کم نہ ہوجائے ، اور رسول اللہ ا کا ارشاد ہے کہ جس نے مجھ پر جھوٹ باندھا وہ جہنم میں جائے گا‘‘۔
حضرت عثمان کہا کرتے تھے کہ میں حدیث بیان نہیں کرتا اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ میں دیگر صحابہ سے کم محفوظ کرسکتا تھا، بلکہ بات یہ ہے کہ میں شہادت دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ جو بھی مجھ پر جھوٹ بولے گا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم