(مصنف ابن ابی شیبہ -کتاب الفضائل، ما اعطی اللہ محمدا ﷺ-)
٭ حتی تکون من رؤوسھم قاب قوس او قوسین۔
( مصنف عبد الرزاق - باب قیام الساعۃ-)
مذکورہ روایتوں میں قیامت کے دن سورج کی دوری کی مقدار’’ ایک میل یا دو میل‘‘ اور کہیں’’ایک کمان یا دو کمان‘‘مذکور ہے ۔
یہ جوکہا جاتا ہے کہ’’ سورج قیامت کے دن سوا نیزے کے برابر ہوگا ‘‘ تلاش کے باوجود مجھے یہ بات حدیث میں نہیں ملی ۔
قیامت کے دن ماں کی طرف منسوب کرکے پکارا جانا
٭یدعی (ر-ان اللہ یدعوا) الناس یوم القیمۃ بامھاتھم سترا من اللہ عزّ وجلّ علیھم۔
ترجمہ : قیامت کے دن لوگوں کو ان کی مائوں کی طرف منسوب کرکے بلایا جائے گا ، یہ اللہ کی طرف سے بندوں پر پردہ پوشی ہوگی۔
تحقیق : علامہ سخاوی ؒنے لکھا ہے کہ اس روایت کی ساری سندیں کمزور ہیں ،اور یہ روایت ان دو روایتوں کے خلاف ہے جن سے باپ کی طرف منسوب کئے جانے کا پتہ چلتا ہے ،پھران دو روایتوںکو بیان کیا ہے، بعض علماء نے علامہ سخاویؒ سے اتفاق کیا ہے ،اور بعض علماء نے تو اس کوصاف موضوع ہی کہہ دیا ہے ،خلاصہ یہ کہ یہ روایت غیر معتبر ہے۔
(المقاصد ؍؍ کشف الخفاء ۱/۲۸۲؍؍التذکرۃ ۲۲۴)