لیتے، اور اپنا ہی نقصان کرتے ہیں۔
بعض تاریخی روایات بھی واجب التحقیق ہے
البتہ ان روایات میں کسی تاریخی شخصیت کے متعلق کوئی عیب بیان کیا گیا ہو یا کوئی الزام لگایا گیا ہو تو ان روایات کو بھی حدیث کے اصولوں پر جانچا جائے گا ، اس کے لئے کمزور روایت نہیں چلے گی، مودودی صاحب نے ’’خلافت وملوکیت ‘‘میں جو گل کھلائے ہیں کہ بعض صحابہ کو مجرم قرار دینے کی کوشش کی ہے، اس کی بنیاد تاریخی روایات ہیں جو ہر گز اس لائق نہیں کہ صحابہ تو درکنار ایک عامی آدمی کو بھی ان کی بنیاد پرکسی طرح کا ملزم قرار دیا جا سکے،حضرت مفتی تقی عثمانی دامت براکاتہم نے ’’حضرت معاویہص اور تاریخی حقائق ‘‘میں اس کی تلبیس کا پول کھولا ہے ،اولاً خلافت وملوکیت پڑھنی ہی نہیں چاہئے ،اور اگر کسی نے پڑھ لی ہے تو پھر حضرت مفتی صاحب کی کتاب بھی پڑھ لے ، تاکہ مودودی کے قلم کی فریب کاریاں سامنے آجائیں، اورقاری پر اچھی طرح واضح ہو جائے کہ مودودی نے تحقیق کے نام پر کس قدر جھوٹ سے سہارا لیا ہے۔