اذا قدر عفا ، واذا حاسب سامح ، فقال النبی ﷺ صدق الاعرابی ، الا لا کریم اکرم من اللہ تعالی ، ھو اکرم الاکرمین، ثم قال فقہ الاعرابی۔
ترجمہ : ایک اعرابی نے رسول اللہ ا سے دریافت کیا کہ یارسول اللہ ! مخلوق کا حساب کون لے گا، آپ ا نے فرمایا کہ’’ اللہ تعالی‘‘،اس نے کہا : کیا خود اللہ تعالی حساب لیں گے، آپ انے فرمایا ’’جی ہاں‘‘، وہ اعرابی ہنسنے لگا ، آپ انے فرمایا کہ اے اعرابی تمہارے ہنسنے کی کیا وجہ ہے؟ اس اعرابی نے کہا کہ کریم جب قدرت پاتا ہے تو معاف کر دیتا ہے، اور حساب لیتا ہے تو درگزر کرتا ہے، تو آپ ا نے فرمایا کہ اعرابی نے ٹھیک کہا، سنو ! اللہ تعالی سے بڑا کوئی کریم نہیں ہے، وہ سب کریموں سے بڑا کریم ہے،پھر فرمایا کہ اعرابی نے ٹھیک سمجھا۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔(المغنی عن حمل الاسفار۱۰۵۵)
قیامت کے دن سورج کی دوری
قیامت کے دن سورج کی دوری کی مقدار کے متعلق احادیث میں یہ الفاظ وارد ہوئے ہیں:
٭ قید میل او اثنین۔ (ایک میل یا دو میل)
(ترمذی- باب ما جاء فی شأن الحساب و القصاص-)
٭حتی یکون قاب قوسین۔ ( ایک کمان یا دو کمان)