تعالی الیہ ھم امتک وھم عبای وانا ارحم بھم منک لااجعل حسابھم الی غیری لئلا تنظر الی مساویھم انت و لا غیرک ۔
ترجمہ : رسول اللہ ﷺ نے اپنے رب سے اپنے امت کے گناہوں کے سلسلہ میں ایک درخواست کی کہ اے میرے رب ان کا حساب میرے سپرد کردیجئے، تاکہ ان کی برائیوں پر میرے سوا کوئی مطلع نہ ہو، اس پر اللہ تعالی وحی فرمائی کہ وہ آپ کی امت ہے، اور میرے تو وہ بندے ہیں، اور آپ سے زیادہ میں ان پر مہربان ہوں، میں ان کا حساب میرے علاوہ کسی کے سپرد نہیں کروںگا تاکہ آپ بھی اور کوئی دوسرا ان کی برائیوں کو نہ دیکھ پائے۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ (المغنی۱۰۵۱؍؍التذکرۃ ۲۲۶)
اسرائیلیات
٭حضرت ابراہیمں کو جب آگ میں پھینکا گیا تو اس وقت فرشتوں کا مدد کے لئے اترنا ، اور حضرت ابراہیم ںکا یہ کہہ کر رد کردیناکہ میرے لئے میرا اللہ کافی ہے ۔
فائدہ: ابن عراق ؒ نے ابن تیمیہ سے نقل کیا ہے کہ یہ روایت موضوع ہے ۔
(تنزیہ الشریعہ ۱/۲۵۰)
٭ہاروت و ماروت کا شراب پینا ، زہرہ نامی عورت سے زنا کرنا ، پھر ایک آدمی کو قتل کرنا ، زہرہ کا اڑ کر آسمان کا ستارہ بن جانا، اور ہاروت و ماروت کو کابل کے کنویں میں سزا کے طور پر لٹکایا جانا ۔