ہزار حدیثیں گھڑی ہیں۔
حضرت مہدی ؒ فرماتے ہیں کہ ایک زندیق نے میرے سامنے اقرار کیا کہ اس نے چار سو احادیث گھڑی ہیں۔
ہارون رشید کے سامنے ایک زندیق نے اقرار کیا کہ اس نے چار ہزار احادیث وضع کی ہیں۔ (الاسرار المرفوعۃ)
ابن لہیعہؒ کہتے ہیں کہ خوارج کے ایک شیخ نے بیان کیا ہے کہ :
ان ھذہ الاحادیث دین فانظروا عمن تأخذون دینکم فانا کنا اذا ھوینا امرا صیرنا ہ حدیثا۔(الآثار المرفوعۃ ۴۳)
’’یہ احادیث دین ہیں اس لئے تم دیکھو کہ دین کس سے حاصل کر رہے ہو کیوں کہ جب ہمیں کوئی بات اچھی لگتی تو ہم اسے حدیث بنادیتے ‘‘۔
اسی طرح کی بات حماد بن سلمہ نے روافض کے کسی شیخ سے نقل کی ہے، وہ کہتا ہے :
کنا اذا استحسنا شیئا جعلناہ حدیثا۔(الآثار المرفوعۃ ۴۵)
’’ جب ہمیں کوئی بات اچھی لگتی تو ہم اس کو حدیث بنا دیتے ‘‘۔
وضع حدیث کی مختلف شکلیں
مختلف طریقے سے حدیث گھڑنے اور اس کو صحیح احادیث کے ساتھ پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے ، مثلا
اپنی مرضی اور پسند کا ایک جملہ یا مضمون بناکر اس پر جھوٹی سند لگادینا،اور پھر رسول