ہونے کی صراحت کردے آپ ا کے اس فرمان کی وجہ سے کہ ’’جس نے میری طرف سے کوئی حدیث بیان کی یہ گمان کرتے ہوئے کہ وہ روایت جھوٹی ہے تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے‘‘۔
علامہ نووی ؒنے شرح مسلم میں لکھا ہے:
تحرم روایۃ الحدیث الموضوع علی من عرف کونہ موضوعا او غلب علی ظنہ وضعہ فمن روی حدیثا علم او ظن وضعہ ولم یبین حال روایتہ وضعہ فھو داخل فی ھذا الوعید مندرج فی جملۃ الکاذبین علی رسول اللہ ﷺ لقولہ ﷺ من حدث عنی بحدیث یری انہ کذب فھو احد الکاذبین۔( شرح مسلم للنوویؒ۱؍۷۱)
’’جس کو حدیث کا موضوع ہونا معلوم ہو یا اس کا غالب گمان ہوکہ یہ حدیث موضوع ہے تو اس کے لئے اس حدیث کو روایت کرنا حرام ہے ، پس اگر کسی نے وضع کا علم ہوتے ہوئے یا اس کا گمان غالب ہوتے ہوئے کوئی حدیث روایت کی اور اس کا موضوع ہونا واضح نہیں کیا تو وہ بھی اس وعید میں داخل ہوگا ، اور رسول اللہ ا پر جھوٹ بولنے والوں میں شامل ہوگا ، آپ کے اس ارشاد کی وجہ سے ’’من حدث عنی بحدیث یری انہ کذب فھو احد الکاذبین‘‘ جس نے میری طرف سے کوئی حدیث بیان کی اور اس کا گمان ہے کہ وہ روایت جھوٹی ہے تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے‘‘۔
امام طحاوی ؒ فرماتے ہیں :