بڑا گناہ کہا گیا ہے، اسی سے متأثر ہوکر بعض اہل سنت والجماعت کے علماء نے وضع حدیث پر کفر کا فتوی لگایا ہے، ملا علی قاری ؒ حافظ جلال الدین سیوطی ؒ سے نقل کرتے ہیں :
لا اعلم شیئا من الکبائر قال احد من اھل السنۃ بتکفیر مرتکبہ الا الکذب علی رسول اللہ ﷺ۔ (الاسرار ۶۸)
’’کبیرہ گناہوں میں سے کوئی گناہ میرے علم میں ایسا نہیں ہے کہ جس کے مرتکب کو اہل سنت میں سے کسی نے کافر قرار دیا ہو سوائے کذب علی الرسول کے (کہ اس کو بعض علماء نے موجب کفر قرار دیا ہے)‘‘۔
شدت کی حکمت
موضوع حدیث بیان کرنے پر اتنی شدت کیوں بیان کی گئی ہے اور سخت ترین وعیدیں کیوں سنائی گئی ہیں اس کی حکمت بیان کرتے ہوئے ابن حجرؒ لکھتے ہیں:
والحکمۃ فی التشدید فی الکذب علی النبی واضح ، فانہ یخبر عن اللہ ، فمن کذب علیہ کذب علی اللہ تعالی، وقد اشتد النکیر علی من کذب علی اللہ تعالی فی قولہ تعالی {فمن اظلم ممن افتری علی اللہ کذبا اور کذب بأیتہ}، فسوی بین من کذب علیہ و بین الکافر ، وقال {ویوم القیمۃ تری الذین کذبوا علی اللہ وجوھھم مسودۃ} والایات فیہ متعددۃ۔ (فتح الملھم ۳۳۶)
’’اور رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ بولنے کے بارے میں سختی کرنے کی وجہ ظاہر ہے ،