اس سے مستثنی نہیں، البتہ ایک صورت کو مستثنی کیا ہے وہ یہ کہ کسی روایت کے موضوع ہونے کو واضح کرنا مقصود ہے تو اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔
ترغیب و ترہیب والی موضوع حدیث کو بیان کرنا
اگر موضوع روایات فضائل کے باب میں ہو، یا ترغیب و ترہیب کے متعلق ہو تب بھی اس کا بیان کرنا حرام ہے، امام نووی ؒ رقمطراز ہیں:
لا فرق فی تحریم الکذب علیہ ﷺ بین ماکان فی الاحکام وما لا حکم فیہ کالترغیب والترھیب والمواعظ وغیر ذلک فکلہ حرام من اکبر الکبائر واقبح القبائح باجماع المسلمین ۔ (شرح مسلم للنووی ؒ ۱/۷۰)
’’رسول اللہ ا کی طرف کسی بات کو غلط منسوب کرنا احکامات اور غیر احکامات میں برابر ہے ، غیر احکامات جیسے ترغیب و ترہیب اور نصائح وغیرہ ، پس ان سب میں جھوٹ بولنا حرام ہے ،بالاتفاق سب سے بڑا اور سب سے برا گناہ ہے‘‘۔
ابن عراقؒ لکھتے ہیں:
حکم الموضوع ان تحرم روایتہ فی ای معنی کان۔
’’موضوع حدیث کا حکم یہ ہے کہ اس کا روایت کرنا حرام ہے کسی بھی معنی میں ہو‘‘۔
موضوع روایت کو سند یا حوالے کے ساتھ بیان کرنا
موضوع روایت کو بیان کرکے اس کا حوالہ دے دیا یا سند بیانی کے ساتھ موضوع