مقدمہ اشاعت ثانیہ
اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ایک گمنام اور ہیچمداں کی تحریر اور پیغام کو ایک بڑی تعداد تک پہنچایا، اگر بندہ اپنی ساری توانائی ختم کرتا تب بھی وہ کامیابی نہ ملتی جو ایک خدا کی مشیت پر ملی،وہ بڑا قادر مطلق ہے جو رات کی تاریکیوں میں سحر کا اجالا ہر سمت بکھیرتا ہے اسی طرح بے سرو سامانی کے عالم میں امید کی کرن نمودار کرتا ہے، اس محسن عظیم کا جس قدر شکرادا کیا جائے کم ہے۔
آج اسی مہربان رب کی نظر عنایت نے کتاب کی دو بارہ اشاعت کا دن دکھایا، اسی کی رحمت و عنایت کی دستگیری نے کمزور اور درماندہ مسافر کو ایک نئی طاقت بخشی، مہربان رب کی ان بے پناہ مہربانیوں پر میرا انگ انگ شکر گزاری میں مصروف ہے، اور سچ تو یہ ہے کہ اس کے لا محدود انعامات کے سامنے بندے کے کسی قول و فعل یا کسی احساس کو شکر گزاری سے تعبیر کرنا جرأت اور خوش فہمی کے سوا کچھ نہیں، قارئین کی خدمت میں درخواست ہے۔
اخا العلمِ! لا تَعجلْ لِعیبِ مصنف
ولَم تتیقن زلۃً منہ تعرف
فَکَم أفسد الراوی کلاما بِنقلہ
وکَم حرّف المنقولَ قومٌ وصحّفوا
وکَم ناسخ أضحٰی لِمعنی مغیِّرا
وجاء بشیٔ لم یُرِدہ المصنف
سعید احمد مجادری
محرم الحرام 1435 ھ