دین کے پہنچنے کی راہ بس روایت ہی ہے پس اگر روایات میں فساد در آئے گا تو دین کیسے محفوظ رہے گا ؟ (رحمۃ اللہ الواسعہ ۳؍۱۳۰)
واضعین کے ساتھ سختی
کذابوں کے متعلق آخرت کی سخت وعید کے ساتھ دنیا میں بھی سخت پہلو اختیار کیا گیاہے ، خود حضور ﷺ نے ایک ایسے کذاب کے متعلق جس نے حضور کی طرف جھوٹی بات منسوب کی تھی قتل کا اور قتل کے بعد جلانے کا حکم دیا تھا۔( الاسرار۶۹)
مصنف عبد الرزاق میں ایک روایت ہے:
ان علیا قال فیمن کذب علی النبی ﷺ یضرب عنقہ ’’حضرت علی ؓ نے ایسے شخص کے متعلق جس نے حضور ﷺ پر جھوٹ بولا تھا گردن مارنے کا فیصلہ کیا تھا‘‘ ۔
ایک روایت میں ہے:
ان رجلا کذب علی النبی ﷺفبعث علیا و الزبیر فقال اذھبا فان ادرکتما ہ فاقتلاہ۔
ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ بولا تو آپ ا نے حضرت علی ؓ اور حضرت زبیر ؓ کو بھیجا اور فرمایا کہ جاؤ اگر تم اس کو پالو تو اس کی گردن اڑادینا۔(نوادر الحدیث ۱۷۰)
محدثین اور علماء کرام نے بھی اس معاملہ میں بڑی شدت برتی ہے، جیسے
حضرت مرہ ہمدانی ؒ نے حارث سے کوئی بات سنی (کوئی موضوع روایت بیان کی)