وضو کے متعلق
٭الشرب من فضل وضوء المؤمن فیہ شفاء من سبعین داء ادناھا الھم ۔
ترجمہ : مومن کے وضوء سے بچا ہوا پانی پینے میں ستر بیماریوں سے شفا ہے جن میں کم سے کم درجہ کی بیماری غم ہے ۔
تحقیق : اس کا راوی محمد بن اسحاق العکاشی کذاب اور وضاع ہے ۔
(التذکرۃ۲۰۹؍؍ تنزیہ الشریعۃ ۲؍۲۶۵)
٭ قراء ۃ انا انزلناہ عقب الوضوء لا اصل لہ ۔
ترجمہ : وضو کے بعد سورۂ {انا انزلناہ فی لیلۃ القدر} پڑھنے کی کوئی اصل نہیں ہے(یعنی اس کی ترغیب میں کوئی حدیث وارد نہیں ہے)یہ علامہ سخاوی ؒ کا قول ہے ، اور ان سے علماء نے بلا نکیر کے نقل کیا ہے۔
(القاصد ۴۲۴؍؍ الاسرار ۳۴۰؍؍ کشف الخفاء ۲/۳۱۹)
٭من قرأ فی اثر وضوئہ {انا انزلناہ فی لیلۃ القدر} مرۃ واحـدۃ کان من الصدیقیــن ومن قرأھا مرتین کتب فی دیوان الشھداء ومن قرأھا ثلاثاحشرہ اللہ محشر الانبیاء۔
ترجمہ : جس نے وضو کے بعد {انا انزلناہ فی لیلۃ القدر} ایک مرتبہ پڑھا تو وہ صدیقین میں شامل ہوگا ، اور جو دو مرتبہ پڑھے گااس کا نام شہداء کے دفتر میں لکھا