’’جب کوئی آدمی کسی محدث کے جھوٹ پر مطلع ہوجائے تو اس کو خاموش رہنے کی بالکل گنجائش نہیں ہے ، اور نہ وہ غیبت میں شامل ہے‘‘ ۔
اگر خود واعظ سے کہنے کا موقع نہیں ملا مثلاً بیان کے بعد واعظ سے ملاقات کا کوئی موقع نہیں ملا، بیان کیسٹ میں سنا،یا خطبات کی کتابوں کا مطالعہ کیا ان صورتوں میںجو دوسرے بیان سننے والے ہیں یا طبع شدہ خطبات کا مطالعہ کررہے ہیں ان کے سامنے موضوع ہونے کی وضاحت کرنا ضروری ہے ۔
اگر بتانے کے باوجود بھی اس موضوع روایت کے بیان کا سلسلہ جاری ہے توچونکہ اس کا منشا موضوع کی حقیقت اور اس کو روایت کرنے کی قباحت سے ناواقفیت ہے اس لئے ایسے لوگوں کے سامنے موضوع حدیث کی حقیقت کو واضح کیا جائے، اور رسول اللہ ا کی وہ احادیث جن میں موضوع احادیث کو بیان کرنے کی سخت وعیدیں آئی ہیں بتائی جائیں۔
اس منکر پر نکیر حکمت اور نرمی سے ہو، اور اخلاص کے ساتھ مخاطب کی عزت کا خیال رکھتے ہوئے ہو، ایسا انداز نہ اپنائے کہ مخاطب کو تکلیف ہو،اور بجائے ماننے کے ضد پہ اڑ جائے، اور دوران وعظ کہنا بھی برے نتیجہ کا باعث ہوتا ہے۔
کوئی لغو احساس مانع نہ ہو
بعض مرتبہ کسی بڑے کا احترام نہی عن المنکر سے مانع بن جاتا ہے ، مگر بزرگ کی عظمت کا احترام کرتے ہوئے ان کے مقام کی رعایت کے ساتھ ان کو بھی حقیقت حال سے