تحقیق : محدثین نے لکھا ہے کہ یہ روایت موضوع ہے۔
(اللآلی المصنوعۃ ۱/۲۷۹؍؍ الآثار المرفوعۃ ص۹۶)
فائدہ : البتہ یہ روایت صحیح ہے کہ غزوۂ بدر میں حضرت سواد بن غزیہ ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے بطور تلطف کے تیر کا یاک ہلکا سا کوچہ دیا تھا جس پر حضرت سواد بن غزیہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسو ل اللہ ! میرا بدلہ دیدیجئے، آپ ﷺ نے اپنا پیراہن شریف کو اٹھاکر سواد سے فرمایا اپنا بدلہ لے لو، سواد ؓ نے شکم مبارک کو گلے لگا لیا اور بوسہ دیا ، اور عرض کیا یا رسول اللہ! شاید یہ آخری ملاقات ہو ، آپ مسرور ہوئے ، اور سواد بن غزیہ ؓ کے لئے دعائے خیر فرمائی۔
(سیرۃ مصطفی ۲/۷۴)
٭جس سال ہمارے نبی اپیدا ہوئے اس سال دنیا میں کوئی لڑکی پیدا نہیں ہوئی۔
تحقیق : یہ روایت چوتھی صدی کے عمرو بن قتیبہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں ، قسطلانی ؒ نے لکھا ہے کہ عمرو بن قتیبہ مطعون ہے ، حافظ سیوطی ؒ نے لکھا ہے کہ یہ روایت منکر ہے، قتیبہ سے آگے سند کا کوئی ذکر نہیں، تین ، ساڑھے تین صدیوں تک اس روایت کو بیان کرنے والا کوئی نہیں ملتا،اسی وجہ سے سیرۃ النبی میں لکھا ہے کہ یہ روایت موضوع ہے۔
(سیرۃ النبی ۳؍۷۴۵)
یعفورنامی گدھے کے متعلق
٭لما فتح اللہ علی نبیہ خیبر اصابہ من سھمہ اربعۃ ازواج