توجہ کا مرکز بننے کے لئے احادیث وضع کیں ۔
کچھ لوگوں نے بادشاہ کا قرب حاصل کرنے کے لئے حدیثیں گھڑیں،مثلاً غیاث بن ابراہیم جب خلیفہ مہدی کے پاس گیا تو وہ کبوتر سے کھیل رہا تھا تو اس نے فوراً ایک حدیث اپنی طرف سے گھڑ کر سنا ڈالی
لا سبق الا فی نصل او خف او حافر او جناح۔
(نزھۃ النظر فی شرح نخبہ الفکر)
’’ مسابقت جائز نہیں ہے مگر نیزہ بازی یا اونٹ یا گھوڑے یا پرندے میں ‘‘
یہ حدیث ’’حافر‘‘ تک تو ٹھیک ہے، اس کے بعد ’’او جناح‘‘ غیاث کا اضافہ ہے ، مہدی کو اس کے جھوٹ کا پتہ چل گیا تو اس نے غیاث کے جانے کے بعد کبوتر ذبح کروا دیا کہ یہی مشغلہ جھوٹ کا سبب بنا۔
(۵) مستقل پیشہ
بعض لوگوں نے تو وضع حدیث کو پیشہ بنا لیا تھا ، لوگوں کو حدیثیں گھڑ کر دیتے اور اس کے بدلے میں پیسے لیتے، جیسے ابو سعید المدائنی(تدریب الراوی ۳۳۷)
حضرت شعبہ ؒ فرماتے ہیںکہ ابو مہزم یزید بن ابی سفیان البصری بصرہ کی مسجد میں پڑا رہتا تھا ، اگر کوئی شخص اسے ایک درہم دیتا تو وہ اس کے لئے پچاس حدیثیں وضع کر دیتا۔ (الاباطیل و المناکیر-باب فی ان اللہ تعالی قدیم-)
مقاصد وضع پر مذکورہ کلام ’’الآثار المرفوعۃ‘‘اور ’’الاسرار المرفوعۃ ‘‘