موضوع حدیث بیان کرنے پر وعیدیں
جس طرح حدیث وضع کرنا باعث جرم عظیم ہے اسی طرح جھوٹی روایتوں کو چلانا ،کسی سے سن کر ان کو آگے روایت کرنا بھی حرام ہے ، احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ جو گناہ جھوٹ گھڑنے والے کو ہوتا ہے اس جھوٹ کا نقل کرنے والا بھی اسی گناہ کا مستحق ہوتا ہے ،اور اس کے متعلق بھی احادیث میں وعیدیں آئی ہیں ، منجملہ درج ذیل احادیث بھی ہیں :
(۱)من حدَّث عنِّی حدیثاً وھو یری انہ کذبٌ فھو احد الکاذبین ۔
’’جس نے میری طرف سے کوئی حدیث بیان کی اور ا س کا گمان ہے کہ وہ روایت جھوٹی ہے تو وہ بھی جھوٹوں میں سے ایک جھوٹا ہے‘‘ ۔
اس کی تشریح کرتے ہوئے علامہ السندی ابن ماجہ کے حاشیہ میں تحریر فرماتے ہیں :
والمقصود ان الروایۃ مع العلم بوضع الحدیث کوضعہ
’’ اور مقصود یہ ہے کہ موضوع ہونے کا علم ہوتے ہوئے حدیث بیان کرنا حدیث وضع کرنے کے برابر ہے‘‘ ۔ ( نوادر الحدیث اللآلی المنثورۃ ۲۷۶)
(۲)والذی نفس ابی القاسم بیدہ لا یروی عنی احدٌ ما لم اقلہ الا تبوَّأَ مقعدہ من النار ۔
’’قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں ابو القاسم (ا) کی جان ہے جس نے بھی میری طرف سے ایسی حدیث روایت کی جو میں نے نہیں کہی تو اس نے اپنا ٹھکانہ جہنم بنالیا‘‘ ۔