تو اس سے کہا کہ دروازے پر بیٹھو، پھر حضرت مرہ گھر میں گئے اور تلوار اٹھائی تاکہ اس کو قتل کرے ، حارث کو اس بات کا احساس ہوگیا کہ کوئی مصیبت آنے والی ہے، تو وہ وہاں سے بھاگ گیا۔ (مسلم)
یحییٰ بن معین ؒ نے موضوع حدیث بیان کرنے پر سوید الانباری کے بارے میں فرمایا کہ اس کو قتل کرنا جائز ہے، سوید کی ایک روایت کو من گھڑت سمجھ کر فرمایا اگر میرے پاس گھوڑا اور نیزا ہوتا تو سوید سے لڑتا۔
معلی بن ہلال نے ابن ابی نجیح سے ایک روایت بیان کی ، جب ابن عیینہ نے اسے سنا تو فرمایا اگر معلی اس روایت کو ابن ابی نجیح سے بیان کرتا ہے تو اس کی گردن اڑانے کی ضرورت ہے۔
امام بخاریؒ کو ایک کتاب دی گئی تاکہ اس میں موجود روایات کا حال معلوم کرے، اس میں ایک روایت کو دیکھ کر اسی کتاب کی پشت پر یہ تحریر فرمایاکہ جس نے بھی اس کو بیان کیا ہے وہ شدید مار کا مستحق ہے یا طویل قید کا۔ (الاسرار)
امام احمد بن حنبل ؒ سے ایک راوی کے متعلق پوچھا گیا جس نے ایک جھوٹی روایت بیان کی تھی پھر اس نے توبہ کرلی تھی تو امام صاحب نے جواب دیا کہ اس کی توبہ اللہ تعالی اور اس کے درمیان ، مگر اس سے حدیث کبھی روایت نہیںکی جائے گی ۔(فتنۂ وضع حدیث ۵۲)
اور جیسا کہ اوپر معلوم ہوا کہ بعض علماء نے تو ایسے لوگوں کے متعلق کفر کا فتوی دیا ہے۔ (الاسرار ۶۸)