٭کوئی تاریخی واقعہ جو صحیح اور متواتر طریقے سے معلوم ہو اس کے خلاف کوئی روایت ہو، جیسے ۔۔۔
قالت عائشۃ ؓ خرجت مع رسول اللہ ﷺ فی غزوۃ بدر فقال تعالِی حتی اسابقک فشددت درعی علی بطنی ثم خططنا خطا فقمنا علیہ فاستبقنا فسبقنی وقال ھذہ مکان ذی المجاز۔
’’میں رسول اللہ ا کے ساتھ غزوۂ بدر میں نکلی ، رسول اللہ ا نے فرمایا کہ ادھر آؤ، ہم دوڑ میں مقابلہ کریں ، پس میں نے اپنا قمیص پیٹ پر باندھ دیا ، پھر ہم نے ایک خط کھینچا ، اس پر ہم کھڑے ہو گئے، پھر ہم نے دوڑ لگائی پس رسول اللہ ا مجھ سے آگے بڑھ گئے اور فرمایا کہ یہ ذی المجاز کی جگہ ہوگیا ‘‘۔
حافظ عراقی ؒنے لکھا ہے کہ حضرت عائشہ ؓ غزوۂ بدر میں حضور ا کے ساتھ نہیں تھیں ( البتہ کسی اور موقع پر دو مرتبہ حضور ا اور حضرت عائشہ ؓ کا دوڑ میں مسابقہ ہوا ہے)۔
(المغنی عن حمل الاسفار ۷۹۶)
احمد بن عبد اللہ جویباری کی مجلس میں اس بات پر اختلاف ہوا کہ کیا حضرت حسن بصری ؒ نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے سنا ہے یا نہیں؟ اس وقت کسی نے یہ حدیث سنا ڈالی ’’قال رسول اللہ ﷺ سمع الحسن من ابی ھریرۃ‘‘،یعنی رسول اللہ انے فرمایا کہ حسن نے ابوہریرہ سے سنا ہے۔ (تنزیہ الشریعۃ ۱/۶)
٭ کوئی روایت مشاہدہ اور حس کے خلاف ہو، جیسے ۔۔۔
الباذنجان شفاء من کل داء ۔ (المقاصد ۱۴۱)