عائشہؓ کا یہ قول ہے:
ماخیرالنبی ﷺ بین امرین الا اختارایسرھما مالم یکن اثما
’’رسول اللہ اکو جب دوباتوں کا اختیار ملتا تو آپ اان میں سے آسان کو اختیار فرماتے بشرطیکہ وہ گناہ نہ ہو ‘‘۔ (المقاصد ۴۰۱؍؍ الاسرار ۳۱۲)
٭من جد وجد۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس نے کوشش کی اس نے پالیا ۔
تحقیق : ملا علی قاری ؒ نے لکھا ہے کہ یہ حدیث نہیں ہے۔ ( الاسرار ۳۲۶)
٭السنۃ الخلق اقلام الحق۔
ترجمہ : مخلوق کی زبانیں حق کے قلم ہیں۔
تحقیق : علامہ سخاوی ؒ نے لکھا ہے کہ اس کی کوئی اصل نہیں ہے، بلکہ وہ کسی بزرگ کا کلام ہے۔ (المقاصد ۸۴؍؍ المصنوع۵۸)
شاید یہی بات اردو میں اس طرح مشہور ہے ’’زبان خلق کو نقارۂ خدا سمجھو‘‘۔
٭ما رآہ المسلمون حسنا فھو عند اللہ حسن ۔
ترجمہ : جس چیز کو مسلمان اچھا سمجھے وہ اللہ کے نزدیک بھی اچھی ہے۔
تحقیق : یہ حدیث نہیں بلکہ ابن مسعودؓ کا کلام ہے۔
(المقاصد ۳۶۷؍؍ التذکرۃ ۹۱)
٭ما من یوم یصبح فیہ الانسان الا استقبل الروح الجسد