واضح طور پر باطل ہے، علامہ ابن باز ؒ نے اس کو موضوع کہا ہے۔
(تنزیہ الشریعۃ۲؍۱۲۴؍؍ مجموع فتاوی ابن باز ج ۲۶/ص ۳۵۷)
اس کی تائید میں ابن حجر ؒ کی ’’المنبہات‘‘ کی سے ایک روایت پیش کی جاتی ہے، لیکن حضرت شیخ یونس صاحب دامت برکاتہم نے نوادر الحدیث (ص۱۲۶) میں تحریر فرمایا ہے کہ:
موثق طریقہ سے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ یہ کتاب (المنبہات) ابن حجرؒ کی تالیفات میں سے نہیں ہے۔
اورغزالیؒ کی دقائق الاخبار(صفحہ۵۴-۵۶ )کی ایک روایت اس کے ہمعنی ہے ،لیکن ان دونوں کتابوں میں نہ کسی حدیث کی کتاب کا حوالہ ہے اور نہ سند کا ذکر ہے ، لہذا ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ (منھج الحیاۃ الایمانیۃ ۵۹)
٭ما افترض اللہ علی خلقہ بعد التوحید شیئا احب الیہ من الصلاۃ ولو کان شییٔ احب الیہ منھا لتعبد بہ ملائکتہ فمنھم راکع ومنھم ساجد و منھم قائم وقاعد ۔
ترجمہ : توحید کے بعد ایسی کوئی عبادت اللہ نے اپنے مخلوق پر فرض نہیں فرمائی جواس کے نزدیک نماز سے زیادہ پسندیدہ ہو، اگر نماز سے زیادہ کوئی عبادت پسندیدہ ہوتی تو فرشتے اس کے ذریعہ اللہ کی عبادت کرتے، لیکن حال یہ ہے کہ ان میں سے رکوع میں ہے کوئی سجدہ میں، اور کچھ تو کھڑے ہیں اور کچھ بیٹھے۔
تحقیق : ان الفاظ کے ساتھ کوئی حدیث نہیں ہے ، البتہ فرشتوں کا رکوع اور