کھڑے ہوتے ہیں ان میں ایک کا نام کنع ہے ایک کانام کنس ہے ایک کا نام تعلیہم ہے الخ۔
تحقیق : محدثین نے لکھا ہے کہ یہ روایت موضوع ہے۔
(التذکرۃ ۱۱۰؍؍ تنزیہ الشریعۃ ۲؍۱۲۷)
٭لیس السارق الذی یسرق ثیاب الناس انما السارق الذی یسرق الصلوۃ یلتقطھا کما یلتقط الطیر الحب من الارض فذلک السارق لا یقبل اللہ منہ ۔
ترجمہ : چور وہ نہیں جو لوگوں کے کپڑے چوری کرتا ہے، بلکہ چور وہ ہے جو نماز چوری کرتا ہے، یعنی پرندہ جس طرح زمین سے دانے چگتا ہے اسی طرح وہ بھی ٹھونگیں مارتا ہے،یہ ہے چور جس کی نماز اللہ تعالی قبول نہیں فرماتے ۔
تحقیق : یہ روایت موضوع ہے ، اس میں ایک راوی ’’ابوھدبہ‘‘ کذاب ہے،(البتہ جلدی جلدی نماز پڑھنے والے کو روایت میں چور کہا گیا ہے)۔
( تنزیہ الشریعۃ۲؍۱۲۷ ؍؍ التذکرۃ ۳۸؍؍ الفوائد الموضوعۃ ۴۹)
٭من تھاون بصلوتہ عاقبہ اللہ بخمس عشرۃ خصلۃ الخ
ترجمہ : جو نماز میں سستی کرے گا اللہ تعالی اسے پندرہ طرح کے عذاب دیں گے (حدیث مشہور ہے ، پوری حدیث کا ترجمہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے)۔
تحقیق : اس روایت کے بارے میں علامہ ذہبی ؒ نے لکھا ہے ’’حدیث باطل‘‘ یعنی یہ حدیث باطل ہے ، اور ابن حجرؒ نے لکھا ہے ’’ھو ظاھر البطلان‘‘ یعنی یہ حدیث