عالم خیر من حضور الف جنازۃ تشیعھا و من حضور الف مریض تعودہ و من قیام الف لیلۃ للصلاۃ و من الف یوم تصومھا و من الف درھم تتصدق بہ ومن الف حجۃ سوی الفرض ومن الف غزوۃ سوی الواجب و این نفع ھذہ المشاھد من مشھد عالم اما علمت ان اللہ تعالی یطاع بالعلم و یعبد بالعلم و خیر الدنیا و الآخرۃ من العلم و شر الدنیا و الآخرۃ من الجھل۔
ترجمہ : ایک انصار ی آدمی نے آکر رسول اللہ اسے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ! اگر جنازہ حاضر ہو اور علم کی مجلس لگی ہوئی ہو تو آپ کس کی حاضری میرے لئے پسند فرماتے ہیں ؟ آپ ا نے فرمایا کہ اگر جنازے کے پیچھے چلنے والا اور اسے دفنانے والا کوئی ہے تو پھر عالم کے مجلس کی حاضری ہزار جنازوں کی حاضری سے، اور ہزار مریضوں کی عیادت سے ، اور ہزار راتوں میں نماز پڑھنے سے ، اور ایک ہزار دن روزے رکھنے، اور ایک ہزار درہم صدقہ کرنے، اور ایک ہزار نفلی حجوں سے اور ایک ہزار غیر واجب غزوات سے بہتر ہیں ،اور یہ ساری حاضریاں مجلس علم کی حاضری کے سامنے کیسے سود مند ہوسکتی ہے، کیا آپ کو معلوم نہیں کہ اللہ کی اطاعت و عبادت علم کی وجہ سے کی جاتی ہے ، دین و دنیا کی بھلائی علم سے ہے ، اور دونوں جہاں کی شر جہالت سے ہے۔
تحقیق : حافظ ابن عراق نے لکھا ہے ؒکہ یہ روایت موضوع ہے ۔
(تنزیہ الشریعۃ۱/۲۵۴)