لیکن علامہ مناویؒ کو اس جگہ وہم ہوگیا ہے ، کیوں کہ حافظ مزی ؒ اور حافظ ذہبیؒ کا تحسینی کلام اس حدیث کے جزء ثانی کے متعلق ہے ، جو دیگر متعدد طرق سے مل کر حسن کے درجہ تک پہنچتا ہے، وہ دوسرا جزء یہ ہے:
طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم۔
اور یہی وہم کشف الخفاء میں عجلونی ؒکو ہوا ہے۔(نوادر الحدیث ۲۷۷،۲۷۸)
٭نوم العالم عبادۃ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔عالم کا سونا عبادت ہے۔
تحقیق : ملا علی قاری ؒنے لکھا ہے کہ اس کی کوئی اصل نہیں ہے ۔
(الاسرار المرفوعۃ ۳۵۹)
ازالۂ وہم : ’’کشف الخفاء ‘‘میں لکھا ہیــ کہ بیہقی ؒنے اس کو سند ضعیف سے ذکر کیا ہے، یہاں صاحب کشف الخفاء سے چوک ہوئی ہے ، کیونکہ بیہقی ؒکے الفاظ میں ’’نوم الصائم عبادۃ‘‘ مذکور ہے،’’نوم العالم‘‘ نہیں ہے۔
البتہ ابونعیم نے حلیۃ میں سند ضعیف سے یہ روایت ذکر کی ہے :
نوم علی علم خیر من صلاۃ علی جھل۔
’’علم کی حالت میں سونا جہل کی حالت میں نماز پڑھنے سے بہتر ہے ‘‘۔
(حاشیۃ کشف الخفاء ۲؍۳۸۹)
٭ اذا قال المعلم للصبی بسم اللہ الرحمن الرحیم فقالھا کتب اللہ لہ براء ۃللصبی وبراء ۃ لوالدیہ وبراء ۃ للمعلم من