واپس ہو ئے تو میری اونٹنی آپ کی اونٹنی کے برابر ہوگئی، تب میں نیچے اترکر آپ سے قریب ہوا تاکہ آپ کی ران مبارک پر بوسہ دینے کا شرف حاصل کروں تو آپ نے لکڑی اٹھا کر میرے پہلو پر دے ماری ، مجھے پتہ نہیں کہ آپ نے جان کر مجھے مارا تھا یا اونٹنی کو مارتے ہوئے مجھے لگ گیا تھا ،آپ ا نے فرمایا کہ اللہ تعالی کی پناہ کہ اللہ کا رسول جان کر کسی کو مارے ، اے بلال ! فاطمہ ؓ کے گھر جائو اور لکڑی لے آئو ، لکڑی لائی گئی اور عکاشہ صکے ہاتھ میں دی گئی اس وقت حضرت ابو بکرص ، حضرت عمر ص،حضرت علیص، اورحضرت حسنص اور حسین ص نے بالترتیب اپنے آپ کو رسول اللہ اکی جگہ پر بدلہ لئے جانے کے لئے پیش کیا ، لیکن رسول اللہ انے سب کو بٹھا دیا ، پھر عکاشہ صسے فرمایا کہ بدلہ لے لو ، عکاشہ صنے عرض کیا کہ یا رسول اللہ اجب آپ نے مجھے مارا تھا تب میرا بدن کھلا ہوا تھا ، رسول اللہ انے اپنا پیٹ کھول دیا ، یہ دیکھ کر مسلمانوں کی چیخیں نکل گئیں ،جب عکاشہ صنے رسول اللہ اکے پیٹ کی سفیدی (جو گویا حسن کی تصویر تھی )کو دیکھاتو بے اختیار ہوکر آپ اکے مبارک پیٹ کو بوسہ دیا اور کہا کہ یا رسول اللہ اکس کی طاقت ہے جو آپ سے بدلہ لے ، رسول اللہانے فرمایا کہ مارو یا پھر معاف کرو، عکاشہ صنے عرض کیا کہ یا رسول اللہا قیامت کے دن اللہ تعالی کی طرف سے معافی کی امید پر میں آپ کو معاف کرتا ہوں ، رسول اللہا نے فرمایا کہ جس کا دل چاہے کہ جنت میں میرے ساتھ رہنے والے کو دیکھے تو وہ ان بزرگ کو دیکھ لے، یہ سنتے ہی مسلمان کھڑے ہوکر عکاشہ صکو بوسہ دینے لگے ، اور کہتے جاتے تھے کہ تمہیں مبارک ہو، تمہیںمبارک ہو ، تمہیں تو بلند درجات اور رسول اللہاکی رفاقت نصیب ہوگئی۔