نعال و اربعۃ ازواج خفاف و عشرۃ اواق ذھب و فضۃ و حمار اسود فقال للحمار ما اسمک قال یزید بن شھاب اخرج اللہ من ظھر جدی ستین حمارا کلھم لم یرکبہ الا نبی ولم یبق من نسل جدی غیری ولا من الانبیاء غیرک وقد کنت قبلک لرجل من الیھود و کنت اعثر بہ عمدا وکان یجیع بطنی و یضرب ظھری فقال قد سمیتک یعفور قال اتشتھی الاتان قال لا وکان یبعث بہ الی باب الرجل فیأتی الباب فیقرعہ برأسہ فاذا خرج الیہ صاحب الدار اومأ الیہ ان اجب رسول اللہ ﷺ فلما قبض النبی ﷺ جاء الی بئر کانت لابی الھیثم بن التیھان فتردی فیھا جزعا۔
ترجمہ : جب اللہ تعالی نے اپنے نبی کو خیبر کی فتح نصیب فرمائی تو حضور ا کے حصے میں چپل کے چار جوڑے، موزوں کے چار جوڑے اور دس اوقیہ سونا چاندی اور ایک کالا گدھا آیا ، حضور ا نے گدھے سے پوچھا کہ تیرا نام کیا ہے ؟ گدھے نے جواب دیا کہ یزید بن شہاب ، اللہ تعالی نے میرے دادا کی پشت سے ساٹھ گدھے پیدا کیے ان سب پر صرف انبیاء نے سواری کی ہے ، اب ان کی نسل میں سے میرے سوا کوئی باقی نہیں ہے ، اور نہ انبیاء میں سے آپ کے سوا کوئی باقی ہے ، اور میں آپ سے پہلے ایک یہودی کے پاس تھا ، اور میں جان بوجھ کر اس کو گرا دیتا تھا ، اور وہ مجھے بھوکا رکھتا اور مارتا ، آپ ا نے فرمایا کہ میں نے تیرا نام یعفور رکھا ، پھر آپ ا نے پوچھا کہ کیا گدھی کی خواہش ہے ؟ اس نے کہا نہیں ، حضور ا