٭المعرفۃ رأس مالی والعقل اصل دینی والحب اساسی والشوق مرکبی وذکر اللہ انیسی والثقۃ کنزی والحزن رفیقی والعلم سلاحی والصبر ردائی والرضا غنیمتی والعجز فخری والزھد حرفتی والیقین قوتی والصدق شفیعی والطاعۃ حَسَبِیْ والجھاد خلقی وقرۃ عینی فی الصلوۃ۔
ترجمہ : معرفت میری اصل پونجی ہے ،اور عقل میرے دین کی بنیاد ہے ، اور محبت میرا سرمایہ ہے ، اور شوق میری سواری ہے ، اور اللہ کا ذکر میرے لئے انسیت کا سامان ہے، اور اعتماد میرا خزانہ ہے ، اور غم میرا ساتھی ہے ،اور علم میرا ہتھیار ہے ، اور صبر میری چادر ہے ، اور رضا میری غنیمت ہے ، اور عاجزی میرا فخر ہے ، اور زہد میرا پیشہ ہے ،اور یقین میری خوراک ہے، اور سچائی میرا شفیع ہے ،اور طاعت میرے لئے خاندانی شرافت کے برابر ہے ،اور جہاد میری عادت ہے ، اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے، قاضی عیاض نے شفا میں بغیر سند کے اس کو ذکر کیا ہے،علامہ سیوطی ؒ نے وسعت نظر اور تساہل کے باوجود اس کو موضوع کہا ہے، علامہ شوکانی ؒ نے لکھا ہے کہ وضع کے آثار اس میں نمایاں ہیں، اور علامہ طرابلسی ؒ نے بھی بعض محدثین کے حوالے سے اس کو موضوع کہا ہے۔(المغنی ۱۱۶۳؍؍ مناھل الصفا ۸۵ ؍؍ الفوائد المجموعۃ ۴۱۳ ؍؍ اللؤلؤ المرصوع ۱۷۰؍؍ التذکرۃ ۸۶)
٭انا خاتم النبیین لا نبیَّ بعدی الا ان یشاء اللّٰہ۔
ترجمہ : میں خاتم الانبیاء ہوں میرے بعد کوئی نبی نہیں مگر یہ کہ اللہ چاہے۔