اسنانہ فاضاء ت الحجرۃ و رأت عائشۃ ؓ بذلک الضوء الابرۃ۔
ترجمہ : کسی رات حضرت عائشہؓ کے ہاتھ سے سوئی گر گئی اور گم ہو گئی ، اس کو تلاش کیا لیکن نہ ملی ،پھر حضور اقدس اہنسے ،آپ کے ہنسنے پر دندان مبارک سے ایسی چمک نکلی جس سے پورے کمرے میں اجالا پھیل گیا ، اور حضرت عائشہؓنے اس روشنی میں سوئی کو دیکھ لیا۔
تحقیق : یہ روایت ثابت نہیں ہے۔ (الآثار المرفوعۃ ۱۰۳)
٭ایک حدیث میں آیا ہے کہ مجھے تین چیزیں پسند ہیں ، خوشبو ، عورتیں ، اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے۔(یہاں تک تو ٹھیک ہے)
کچھ روایتوں میں اس کے بعد خلفاء کی اپنی اپنی پسند کا بیان ہے ، ہر ایک نے باری باری اپنی تین محبوب چیزوں کا تذکرہ کیا ہے ، پھر اس کے بعد جبریل ں، اور سب کے اخیر میں اللہ تعالی نے اپنی تین پسندیدہ چیزوں کا ذکر کیا ہے ۔
اس کے بارے میں حضرت شیخ یونس صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں :
ولا یصح من ذلک شییٔ بل تکاد لا توجد بسند صحیح و لا حسن و لا ضعیف۔ (اللآلی المنثورہ ۳۷۴)
’’مذکورہ چیزوںمیں سے کوئی چیز بھی صحیح طور پر ثابت نہیں ہے ، بلکہ صحیح ، حسن اور ضعیف کسی بھی سند سے اس کا ملنا مشکل ہے‘‘۔