عاجز عرض کرتا ہے کہ چھوٹے بچوں سے سوالات کرنے کا انداز ایسا رکھا جائے کہ جس سے حاضر و ناظر کا صحیح مفہوم ذہن نشین ہو، مثلا کیا للہ تعالی تمہارے پاس ہے؟ کیا اللہ تعالی تمہارے گھرمیں ہے؟ اس کے بجائے یہ کہا جائے تو مناسب معلوم ہوتا ہے کہ کیا اللہ تعالی ہمیں دیکھ رہے ہیں؟ کیا اللہ تعالی رات کے اندھرے میں ، گھر کے کونے میں ، لحاف کے اندر ہمیں دیکھتے ہیں؟کیا اللہ تعالی کو ہمارا کھانا پینا ، سونا اٹھنا ، دیکھنا سننا اور غور وفکر کرنا معلوم ہے؟وغیرہ، اس سے ان شاء اللہ حاضر و ناظر کی صحیح تصویر ذہن میں جمے گی۔
مسئلہ: اگر کوئی اللہ تعالی کو حاضر و ناضر اس عقیدے سے کہتا ہے کہ اللہ تعالی ہر جگہ موجود ہے ، ہر جگہ حاضر ہے تو یہ موجب کفر ہے۔(فتاوی یوسفیہ ۱؍۴۷۱)
فتاوی عالمگیری میں لکھا ہے: فلو قال از خدا ہیچ مکان خالی نیست یکفراگر کسی نے کہا کہ اللہ تعالی سے کوئی جگہ خالی نہیں ہے تو وہ کافر ہوجائے گا۔ ( فتاوی یوسفیہ بحوالہ ہندیہ ۲؍۲۵۹ )
٭قیل لرسول اللہ ﷺ یا رسول اللہ این اللہ ، فی الارض او فی السماء ؟ قال فی عبادہ المؤمنین۔
ترجمہ : آپ ﷺ سے کسی نے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ! اللہ کہاں ہے، زمین میں یا آسمان میں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کے مومن بندوں میں۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے ۔ (المغنی۷۱۲)