٭ان اللہ تعالی اوحی الی داودؑ یا داود ! انک ترید وارید وانما یکون ما ارید فان سلمت لما ارید کفیتک ما ترید وان لم تسلم ما ارید اتعبتک فیما ترید ثم لا یکون الا ما ارید ۔
ترجمہ : اللہ تعالی نے حضرت داود ؑ کی طرف وحی بھیجی کہ اے داود ایک تیری خواہش ہے اور ایک میری چاہت ہے ،اور ہوگا وہی جو میری چاہت ہے، پس اگر تو میری چاہت کے سامنے سر تسلیم خم کرے گا تو میں تری خواہشات کو پورا کرنے کے لئے کافی ہوجائوںگا،اور اگر میری چاہت کے سامنے نہیں جھکا تو تجھے تیری خواہشات کے پیچھے تھکائوںگاپھر ہوگا تو وہی جو میرا ارادہ ہوگا۔
تحقیق : احیاء العلوم میں اس کو بیان کیا ہے ،اس کی نسبت رسول اللہ اکی طرف ثابت نہیں ہے،( یہ اسرائیلی روایت معلوم ہوتی ہے ، بعض حضرات اس کو رسول اللہ کی طرف منسوب کرکے بیان کرتے ہیں جو صحیح نہیں ہے )
٭اذا اردتُ ان اخربَ الدنیا بدأتُ ببیتی فخربتہ ثمَّ اخرب الدنیا۔
ترجمہ : جب میں دنیا کو تباہ کرنے کا ارادہ کروں گا تو ابتدا میرے گھر سے کروں گا چنانچہ اس کو تباہ کرکے دنیا کو ویران کروں گا ۔
تحقیق : اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے ۔
(الاسرار ۱۱۲؍؍ کشف الخفاء ۱؍ ۷؍؍۳، التذکرۃ للفتنی ص۷۵)