آپ سے بوجھ ہلکا کر دیا ،اور آپ کا ذکر بلند کر دیا ،پس جب بھی میرا ذکر ہوگا ساتھ میں آپ کا بھی ذکر ہوگا ،اور آپ کی امت کو بہترین امت بنایا جو لوگوں کے لئے نکالی گئی ہے ،اور آپ کی امت کا خطبہ اس وقت تک درست قرار نہیں پائے گا جب تک کہ وہ آپ کے رسالت کی گواہی نہ دے،اور سب سے پہلے نبوت سے آپ کو نوازا اور سب سے اخیر میں مبعوث فرمایا(مکمل روایت دوسرے حصے میں دیکھئے)۔
حالانکہ اس کو بھی محدثین نے موضوع کہا ہے۔
(اللآلی المصنوعہ ۱/۷۵ ؍؍ تنزیہ الشریعۃ ۱/۱۶۵)
دوسرے ایک اسی شان کے عالم کے بیان میں بارہا اس حدیث کو سنا :
المعرفۃ رأس مالی والعقل اصل دینی والحبّ اساسی والشوق مرکبی وذکر اللّٰہ انیسی والثقۃ کنزی والحزن رفیقی والعلم سلاحی والصبر ردائی والرضا غنیمتی والعجز فخری والزھد حرفتی والیقین قُوْتِی والصدق شفیعی والطاعۃ حَسَبی والجھاد خُلقی وقرّۃ عینی فی الصّلوۃِ۔
’’معرفت میری اصل پونجی ہے ،اور عقل میرے دین کی بنیاد ہے ، اور محبت میرا سرمایہ ہے ، اور شوق میری سواری ہے ، اور اللہ کا ذکر میرے لئے انسیت کا سامان ہے، اور اعتماد میرا خزانہ ہے ، اور غم میرا ساتھی ہے ،اور علم میرا ہتھیار ہے ، اور صبر میری چادر ہے ، اور رضا میری غنیمت ہے ، اور عاجزی میرا فخر ہے ، اور زہد میرا پیشہ ہے ،اور یقین میری خوراک ہے، اور سچائی میرا شفیع ہے ،اور طاعت میرے لئے خاندانی شرافت کے برابر ہے ،اور جہاد