میری عادت ہے ، اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں ہے‘‘۔
اس کو قاضی عیاض نے شفا میں بغیر سند کے ذکر کیا ہے ،علامہ سیوطی ؒ نے وسعت نظر اور تساہل کے باوجوداس کو موضوع کہا ہے، علامہ شوکانی ؒ نے لکھا ہے کہ وضع کے آثار اس میں نمایاں ہیں، اور علامہ طرابلسی ؒ نے بھی بعض محدثین کے حوالے سے اس کو موضوع کہا ہے۔ (المغنی عن حمل الاسفار ۱۶۳، مناھل الصفا فی تخریج احایث الشفا ۸۵، الفوائد المجموعۃ ۱۳، اللؤلؤ المرصوع۱۷۰، تذکرۃ الموضوعات۸۶)
اسی طرح مشہور کتابوں میں سے احیاء العلوم ، تنبیہ الغافلین ، غنیۃ الطالبین اور قاضی عیاض کی شفا وغیرہ میں بھی ایسی احادیث ہیں جن کو محدثین نے موضوع کہا ہے ، مثلاً
لا یستدیر الرغیف ویوضع بین یدیک حتی یعمل فیہ ثلاثمائۃ و ستون صانعا اولھم میکائیل التی تزجی السحاب و الشمس و القمر والافلاک و ملائکۃ الھواء و دواب الارض و آخرھم الخباز ’’وان تعدوا نعمۃ اللہ لا تحصوھا‘‘۔
روٹی گھوم پھر کر آپ کے سامنے پیش ہونے سے پہلے اس میں تین سو ساٹھ خادم کام کرتے ہیں ، ان میں سب سے پہلے میکائیل ؑہیں ،جو بادلوں کو چلاتے ہیں پھر سورج ، چاند ، آسمان ، اور ہوا کے فرشتے اور زمین کے چوپائے بھی ان خدمت گزاروں میں شامل ہیں، سب کے اخیر میں روٹی پکانے والے کی محنت لگتی ہے، اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہوتو ان کا احاطہ نہیں کر سکتے۔
احیاء میں اس کو حدیث بتایا گیا ہے ، لیکن ملا علی قاری ؒ ، حافظ عراقی ؒ اور عجلونی ؒ نے لکھا