علامہ شبیر احمد عثمانی ؒ لکھتے ہیں :
حافظ ذہبی ؒ نے حضرت ابو بکرصدیق ؓ کے حالات میں لکھا ہے کہ ۔۔۔
انہ کان اول من احتاط فی قبول الاخبار۔
’’حضرت ابوبکر صدیق ؓ وہ پہلے شخص ہیں جنہوں نے احادیث قبول کرنے کے بارے میں احتیاط سے کام لیا‘‘۔
اور حضرت عمرؓ کے حالات میں لکھا ہے۔۔۔
وھو الذی سن للمحدثین التثبت فی النقل ۔(فتح ۳۳۳)
اور حضرت عمر ؓ وہ شخص ہیں جنہوں محدثین کے لئے روایت میں تحقیق کرنے کا طریقہ جاری کیا۔
حضرت علی ؓ اپنا حال بیان فرماتے ہیں:
انی کنت رجلا اذا سمعت من رسول اللہ ﷺ حدیثا نفعنی اللہ منہ بما شاء ان ینفعنی بہ، و اذا حدثنی رجل من اصحابہ استحلفتہ فاذا حلف لی صدقتہ۔(ترمذی ، ابوداود)
’’میرا یہ معمول تھا کہ جب میں رسول اللہ ﷺ سے کوئی حدیث سنتا تو مجھے اللہ تعالی اس سے نفع پہنچاتے جتنا چاہتے، اور جب آپ ﷺ کے صحابہ میں سے کوئی حدیث بیان کرتا تو میں اس سے قسم لیتا ، جب وہ میرے سامنے قسم کھاتا تب میں اس کی تصدیق کرتا۔
مولانا شبیر احمد عثمانی ؒ فتح الملہم میں تحریر فرماتے ہیں :
وقد ثبت توقف کثیر من الصحابۃ فی قبول کثیر من