مرزائی ظفر اﷲ کا تقرر تو درحقیقت انگریز کے خود کاشتہ پودے کی آبیاری تھی۔ مگر احرار کو صدمہ یہ تھا کہ میاں صاحب جیسے بالغ النظر شخص نے دیکھ کر قادیانی مکھی کیسے نگلی؟ ادھر میاں صاحب کی مجبوری یہ تھی کہ سر سکندر حیات خان کے تیور بے حد بگڑے نظر آتے تھے۔ وہ سر سکندر حیات کے گروپ کے مقابلے میں اپنے ونگ کو مضبوط کرنے میں مصروف تھے۔ ایسی مصروفیتوں میں بعض اوقات غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ یہ فاش غلطی ہوگئی۔ اب وہ غلط قدم واپس کیا لیتے؟ پھر انہوں نے اسے اپنے وقار کا سوال بنالیا۔ مرزائیوں کی مخالفت احرار کی تبلیغ کا اہم جزو تھا۔ انہوں نے میاں صاحب کو للکارا۔ اس طرح احرار نے ہندوستان کے مضبوط ترین مدبر کو اپنا بیری بنالیا۔ لیکن اس زمانے میں احرار کا بول بالا تھا۔ کسی مخالف کی کچھ پیش نہ جاتی تھی۔ مگر سب گھات میں تھے کہ موقعہ پائیں تو چاروں شانے چت گرائیں۔ احرار کا جتنا نام تھا اسی نسبت سے مخالف خار کھا رہے تھے۔
ہمارے دوستوں کا وہ طبقہ جسے میں نے اوائل باب میں طبقہ اولیٰ قرار دیا تھا۔ جو اپنی امیدیں کانگرس سے وابستہ سمجھے ہوئے تھے۔ کباب سیخ ہو رہا تھا۔ راولپنڈی میں کچھ پخت وپز ہوئی۔ مولانا ظفر علی خان ان کے سرگروہ چنے گئے۔ مولانا لائل پور احرار کانفرنس پر آئے تو خلاف توقع قادیانیوں کے خلاف احرار کے محاذ بنانے پر برسے۔ جس نے سنا تعجب کیا کہ مولانا کی عمر بھر کی خدمات اسلامی کا طول وعرض تو یہی مرزائیت کی مخالفت ہے۔ یہ اب احرار پر اچانک حملہ آور کیوں ہوئے؟ اس پر کسی نے تقریر میں اسی خیال کا اظہار کیا۔ اس پر مولانا بگڑے اور کانفرنس سے ناراض ہوکر چلے آئے۔
ابھی ہم لائل پور میں تھے کہ دوسرے دن لاہور سے اطلاع ملی کہ سکھوں نے شہید گنج کو گرانا شروع کر دیا ہے۔ مولانا مظہر علی صاحب لاہور میں تھے۔ ان سے معلوم کر کے اطمینان ہوا کہ حالات پر قابو پا لیا گیا ہے اور مولانا نے مسلمانوں کو مناسب ہدایات دی ہیں۔ غرض احرار مطمئن سے ہوگئے۔
میں اور مولانا مظہر علی شملے کونسل کی ایک سب کمیٹی میں شامل ہونے چلے گئے۔ یک بیک ہمیں شملے میں معلوم ہوا کہ لاہور میں حالات بگڑ گئے ہیں۔ ہم دونوں لاہور پہنچے۔ حالات اشتعال انگیز تھے۔ مگر پولیس کے چوکی پہرے لگے ہوئے تھے۔ کیونکہ رات مسجد شہید گنج شہید کر دی گئی تھی۔ آتے ہی حالات معلوم کئے تو پتہ چلا کہ ہر خیال کے مسلمانوں کی مجلس میاں عبدالعزیز بیرسٹر کے مکان پر بلائی جاچکی ہے اور بڑے بڑے مفتی اور صاحب اثر حضرات اس میں شامل