کروڑوں مسلمانوں کو جو اس کے ہم عقیدہ نہ تھے۔ شدید دشنام طرازی کا نشانہ بنایا۔ اس کی تصانیف ایک اسقف اعظم کے اخلاق کا انوکھا مظاہرہ ہیں۔ جو صرف نبوت کا مدعی نہ تھا۔ بلکہ خدا کا برگزیدہ انسان اور مسیح ثانی ہونے کا مدعی بھی تھا۔
حکومت مفلوج ہو چکی تھی معلوم ہوتا ہے کہ (قادیانیت کے مقابلہ میں) حکام غیرمعمولی حد تک مفلوج ہوچکے تھے۔ دینی ودنیوی معاملات میں مرزا (محمود قادیانی) کے حکم کے خلاف کبھی آواز بلند نہ ہوئی۔ مقامی افسروں کے پاس کئی مرتبہ شکایت پیش ہوئی۔ لیکن وہ اس کے انسداد سے قاصر رہے۔ مسل پر کچھ اور شکایات بھی ہیں۔ لیکن یہاں ان کے مضمون کا حوالہ دینا غیرضروری ہے۔ اس مقدمہ کے سلسلہ میں صرف یہ بیان کر دینا کافی ہے کہ قادیان میں جوروستم رانی کا دور دورہ ہونے کے متعلق نہایت واضح الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ لیکن معلوم ہوتا ہے کہ قطعاً کوئی توجہ نہ ہوئی۔
تبلیغ کانفرنس کا مقصد
ان کارروائیوں کے سدباب کے لئے اور مسلمانوں میں زندگی کی روح پیدا کرنے کے لئے تبلیغ کانفرنس منعقد کی گئی۔ قادیانیوں نے اس کے انعقاد کو بہ نظر ناپسندیدگی دیکھا اور اسے روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی۔ اس کانفرنس کے انعقاد کے لئے ایک شخص ایشرسنگھ نامی کی زمین حاصل کی گئی تھی۔ قادیانیوں نے اس پر قبضہ کر کے دیوار کھینچ دی اور اس طرح احرار اس قطعہ زمین سے بھی محروم ہو گئے۔ جو قادیان میں انہیں مل سکتا تھا۔ مجبوراً انہوں نے قادیان سے ایک میل کے فاصلے پر اپنا اجلاس منعقد کیا۔ دیوار کا کھینچا جانا اس حقیقت پر مشعر ہے کہ اس وقت فریقین کے تعلقات میں کتنی کشیدگی تھی اور قادیانیوں کی شورہ پشتی کس حد تک پہنچی ہوئی تھی کہ وہ اپنی دست درازی کے قانونی نتائج سے اپنے آپ کو بالکل محفوظ خیال کرتے تھے؟
مولانا سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کا مقناطیسی جذب
بہرحال کانفرنس منعقد ہوئی۔ جس کی صدارت کے لئے اپیلانٹ سے کہا گیا۔ وہ بلند پایہ خطیب ہے اور اس کی تقریر میں بھی جذب مقناطیسی موجود ہے۔ اس نے اس اجلاس میں ایک جوش انگیز خطبہ دیا۔ اس کی تقریر کئی گھنٹوں تک جاری رہی بتایا گیا ہے۔ حاضرین تقریر کے دوران