اختیارات خاص قانون کے تحت دئیے گئے تھے اور اگرچہ دوران کارروائی میں اسے توہین عدالت کے قانون کا تحفظ حاصل تھا۔ لیکن حقیقت میں یہ عدالت ایک کمیشن کی سی حیثیت رکھتی تھی۔ جس نے ایک متعین معاملے میں اپنا کام کیا اور پھر ازخود ختم ہوگیا۔ اب ایک مستقل عدالت کی طرح اس کا وجود باقی نہیں ہے۔ پھر جو رپورٹ اس نے پیش کی ہے۔ خود اس کا محض ایک رپورٹ ہونا اور ایک عدالتی فیصلہ نہ ہونا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ یہ درحقیقت ایک تحقیقاتی کمیشن تھا۔ جس نے کسی واقعاتی معاملے میں چھان بین کر کے کسی پر فرد جرم لگانے اور کوئی متعین عدالتی فیصلہ دینے کے بجائے ایک دور رس صورت حالات کا تجزیہ کیا ہے۔ ایک عمومی تحریک کے محرکات واسباب اور نتائج وعوامل کا جائزہ لیا ہے اور جماعتوں اور گروہوں کے سیاسی ودینی نظریات پر تبصرہ کیا ہے۔ پس اس رپورٹ کے اندر حالات اور نظریات کا جو تجزیہ جائزہ اور تبصرہ پیش کیاگیا ہے۔ اس پر تبصرہ کرنا ہمارے نزدیک نہ صرف ہر شہری کا حق بلکہ فرض ہے۔
یہ رپورٹ دراصل خالص علمی نقطۂ نظر سے بھی اہمیت رکھتی ہے اور اس نقطۂ نظر سے بھی یہ ایک علمی خدمت ہے کہ اس کے مباحث کا جائزہ لیا جائے۔ اس طرح کے علمی جائزے سے ملک کا مجموعی ذہنی معیار ترقی پاسکتا ہے۔ عام لوگوں میں معاملات کی سوجھ بوجھ پیدا ہوتی ہے۔ اپنے مسائل پر رائے قائم کرنے اور مختلف آراء کو جانچنے کی صلاحیت، نشوونما پاتی ہے۔ بلکہ جو کمیشن دنیا میں ایسے کام کرنے کے لئے بیٹھتے ہیں۔ اپنے کام پر ہونے والے تبصروں سے بڑی فراخدلی اور عالمی ظرفی کے ساتھ وہ خود بھی فائدہ اٹھاتے ہیں۔
علاوہ بریں رپورٹ ایسے مسائل پر مشتمل ہے جو ہمارے ملک میں چلنے والی تحریکوں اور ہر محفل میں روز مرہ زیر بحث آنے والے عملی مسائل ومعاملات سے متعلق ہیں۔ خصوصاً اسلامی دستور اور اسلامی نظام اور جمہوریت اور خود قادیانی مسئلہ جیسے مباحث ایک مستقل نظریاتی کشمکش کا میدان بن چکے ہیں۔ جس طرح ان مباحث کو کسی ایک تقریر یا کتاب یا مقالہ پر اس طرح ختم نہیں کیاجاسکتا کہ بس اب یہ حرف آخر ہے۔ اس سے آگے کوئی ایک حرف نہ کہے گا۔ اسی طرح کسی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ ان پر پیش کر کے بھی لوگوں سے یہ نہیں منوایا جاسکتا کہ بس اب کوئی زبان نہ کھولے۔ حالات کے جائزوں اور نظریات کے تجزیوں کے میدان میں کوئی چیز حرف آخر نہیں ہوسکتی اورکوئی چیز تنقید وتبصرہ سے بالاتر قرار پانے والے صحیفۂ مقدس کا مقام نہیں حاصل کر سکتی۔ یہ چاہا جائے تو اس کے معنی صرف یہ ہیں کہ ایک خاص چیز سے آگے ذہن سوچنا بند کر دیں۔ دماغ خیالات کے چشموں کا بہاؤ روک دیں اور تاریخ کی جوئے رواں یخ بستہ ہوکر تھم جائے۔