اس آیت کے نزول کے متعلق حضرت ابوہریرہؓ سے ایک روایت بخاری میں ان الفاظ میں درج ہے جو قابل غور ہے۔ ’’عن ابی ہریرۃؓ قال کنا جلوساً عند النبیﷺ فانزلت علیہ سورۃ الجمعۃ واخرین منہم لما یلحقوا بہم قال قلت من ہم یا رسول اﷲ فلم یراجعہ حتیٰ سال ثلٰثاً وفینا سلمان الفارسی وضع رسول اﷲﷺ یدہ علی سلمان ثم قال لوکان الایمان عند الثریا لنالہ رجال اورجل من ھؤلا (بخاری پارہ:۲۰، تفسیر سورہ جمعہ)‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ہم نبیﷺ کے پاس بیٹھے تھے کہ آپؐ پر سورہ جمعہ نازل ہوئی۔ جب آپؐ اس آیت پر پہنچے۔ ’’واٰخرین منہم لما یلحقوا بہم‘‘ تو میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ یہ کون لوگ ہیں۔ آپؐ نے جواب نہ دیا میں نے تین بار یہی پوچھا اس وقت ہم لوگوں میں سلمان فارسیؓ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپؐ نے اپنا ہاتھ سلمان پر رکھا پھر فرمایا۔ اگر ایمان ثریا پر ہو تب بھی ان لوگوں یعنی اہل فارس میں سے کئی ایک آدمی اس تک پہنچ جاتے یا یوں فرمایا ایک آدمی ان لوگوں میں سے اس تک پہنچ جاتا۔}
بخاری کی اس حدیث میں ابوہریرہؓ کی زبان سے ’’فانزلت‘‘ سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ سورہ جمعہ کی تیسری آیت کے نزول کے وقت ابوہریرہ اور سلمانؓ فارسی حضورﷺ کی صحبت میں دیگر صحابہؓ کے ساتھ موجود تھے اور پھر قلت سے ان کی زبان سے یہ مراد ہے کہ یہ کون لوگ ہوں گے اور پھر سلمانؓ فارسی کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر رسول مقبولﷺ کی زبان مبارک سے ذیل کے الفاظ ہوئے ہیں۔ تاکہ یہ ثابت کیا جائے کہ نبی آخرالزمانﷺ نے یہ فرمایا کہ ان کے بعد بھی امامت نبوت ورسالت کا دروازہ کھلا ہے اور جو کوئی بھی آئے گا وہ اہل فارس میں سے ہوگا۔
’’لوکان الایمان عند الثریالنالہ رجال اورجل من ہؤلائ‘‘ اور جیسا کہ آپ پڑھ چکے امامت ونبوت وغیرہ کا دعویٰ کرنے کے لئے مرزاغلام احمد قادیانی جن کا تعلق مغلوں کی برلاس قوم سے تھا۔ جو روسی ترکستان سے وارد ہندوستان ہوئے۔ وہ اپنے وضع کردہ الہام ووحی کے دروازہ سے اہل فارس میں داخل ہوگئے۔
مرزاقادیانی کو یہ بخوبی علم تھا کہ مذکورہ بالا حدیث جس کی بنیاد پر دعویٰ کر رہا ہے۔ وہ فٹ نہیں آتی ہے۔ اس لئے خواب اور وحی کا سہارا لیا اور کہا: ’’اس کی تصدیق آنحضرتﷺ نے