پیش لفظ
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
الحمد ﷲ رب العالمین والعاقبۃ للمتقین والصلوٰۃ والسلام علیٰ خاتم النبیین والہ الطاہرین واصحابہ الکاملین اجمعین۰ اما بعد!
یہ کمترین ہیچمدان محمد مہرالدین بن چوہدری روشن الدین حقطہما اﷲ عن کل عیب ورین حضرات باانصاف سے عرض پرداز ہے کہ تاریخ اسلام شاہد ہے کہ جس طرح دین اسلام اپنی ظاہری اور باطنی حقیقت کی مثال نہیں رکھتا۔ اسی طرح برعکس اس کے ہر دور میں بعض بدباطن افراد ایسے پیدا ہوتے رہے، جن کا مقصد حیات اسلامی نظریات پر کیچڑ اچھالنے کے سوا اور کچھ نہ رہا مگر یہ موجودہ دور اس اعتبار سے زیادہ ہی خطرناک ہے۔ کیونکہ خود مسلمانوں میں شومئی قسمت سے ایسے اشخاص نمودار ہوگئے ہیں۔ جنہوں نے حصار اسلام کی سنگین اور مستحکم بنیادوں کو اپنے ناپاک حربوں سے کھوکھلا کرنے کی سععی مطرود شروع کر رکھی ہیں۔ بلاشبہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ جتنا نقصان ان گندم نما اور جوفروش حضرات نے اسلام کو پہنچا ہے۔ وہ کفار ومشرکین اور دیگر متعصبین کے نقصان سے کہیں زیادہ ہے۔ لیکن اب تو حد ہوگئی کہ یہ بداندیش مصلحین ومتقین کا لباس اوڑھ کر عوام کے سامنے رونما ہوتے ہیں اور اپنے دجل وفریبی تصورات سے دوسروں کو متاثر کرنے کی سرتوڑ کوشش کرتے ہیں اور پھر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے ملک وملت کی بے مثال خدمت کی ہے اور قوم کو شاہراۂ ترقی پر گامزن کردیا ہے اور اقوام عالم کی فہرست میں قوم کو ایک مرتبہ پر لاکھڑا کیا ہے۔ حالانکہ ملک وملت کی تباہی وبربادی اور اسلامی نظریات میں تزلزل معتقدات شرعیہ میں تذبذب انہی مکاروں اور منافقین کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ان منافقین اور مفسدین نے اپنی ابلیسانہ فریبوں سے محض اپنی خواہشات نفسیہ کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے جس طرح اسلامی مسائل کو تختہ مشق بنارکھا ہے۔ اس کی نظیر نہیں ملتی۔ مگر الحمدﷲ کہ دین وملت کی حفاظت اور نگرانی کے لئے قدرت ایسے مخلص اور نیک طینت افراد پیدا کرتی رہی جو ایسے مکاروں کی عیاریوں اور فریب کاریوں سے قوم اور عوام کو لگاتار آگاہ کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔ علمائے ربانی کثرّہم اﷲ سوادہم کے متواتر تنبیہ اور آگاہ کرنے کے ساتھ پھر بھی بعض افراد خطرناک اور مہلک ناسور کی حیثیت رکھتے ہیں۔ جو کہ ملت ومذہب کے لئے انتہائی طور پر قلق واضطراب کا سبب بنے ہوئے ہیں۔ ان سے ایک