ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
ملفوظ کے آخری جملہ سے ہوسکتا ہے مگر اس کے ساتھ ہی اصلاح اخلاق کی جانب جو حضرت کی خاص توجہ رہتی ہے اس کا اندازہ بھی اسی ملفوظ سے ہوسکتا ہے ۔ (ملفوظ 163) بچیوں کی تعلیم کا مسئلہ : حضرت والا کے عزیزوں میں سے کسی صاحب نے بغرض تعلیم اپنی لڑکیوں کو حضرت قبلہ کے مکان پر بھیجنا چاہا تاکہ وہ بچیاں حضرت پیرانی صاحبہ سے تعلیم حاصل کریں حضرت والا نے فرمایا کہ اگر آپ بڑے گھر بھیجیں گے تو وہاں پابندی کے ساتھ تعلیم ہوگی اور چھوٹے گھر صحت قرآن اچھے طور سے ہوگی ۔ دونوں صفتیں ضروری ہیں پابندی بھی اور تصحیح بھی مگر دو جگہ بٹی ہوئی ہیں مجتمع نہیں ہیں میں نے صاف بیان کردیا آپ کا جہاں دل چاہے وہاں بھیجنے ۔ انہوں نے جواب دیا کہ جہاں آپ کی رائے ہو فرمایا کہ نہیں میں اس میں کچھ نہ کہوں گا ۔ آپ خود غور کرلیں میرے ذمہ جتلا دینا ضروری تھاسو میں نے جتلا دیا اب آپ اپنی نفع کو خود دیکھ لیجئے پھر حضرت والا نے فرمایا کہ جب چھوٹۓ گھر اپنی عدم پابندی کی بابت سنا تو کہا کہ میں تو پابندی سے سبق پڑھاتی ہوں پچھلا سنتی ہوں ۔ حضرت نے فرمایا کہ اچھا میں تو یہی سمجھتا تھا کہ پابندی وغیرہ کچھ نہیں ہے مجھے کیا خبر تھی ۔ اب معلوم ہوا ۔ پھر فرمایا کہ ہمارے یہاں یہی دستور ہے کہ اپنے اپنے تعلقات میں لڑکیاں پڑھتی ہیں کوئی خاص ایک جگہ مقرر نہیں ہے جس کی رشتہ داری یا تعلق ہے وہیں بیھجتا ہے ایک جگہ کا اجتماع پسند نہیں کیا جاتا ہے یہاں کی عورتیں عدالت میں جانا پسند نہیں کرتی پولیس میں کسی عورت کا جانا سخت معیوب سمجھا جاتا ہے اگر کوئی عورت تھانہ دار صاحب کے مکان پر بعوجہ رسم وراہ ان کی عورتوں سے ملنے جائے تو اور عورتیں اس کو یوں کہتی ہیں کہ فلانی تھانہ میں گئی ۔ اسی طرح ڈاک خانہ میں جانے کو برا سمجھتی ہیں چاہے ڈاکخانہ اور تھانہ کی عورتیں خود ان کے یہاں مہمان آجاویں مگر جب وہ ان کے آنے کی فرمائش کریں گی تو ان کی طرف سے انکار ہوگا پھر فرمایا کہ ہمارے تو عزیز بہت سے پولیس میں ملازم ہیں ہم سے تو یہ نہیں ہوسکتا یہ ایک واہیات بات ہے ۔