ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
( ملفوظ 295 ) ایک سو پچاس روپے کی خاطر انوکھا قتل : فرمایا کہ ایک دوست راوی تھے ایک مغربی شخص نے ایک رئیس سے 150 روپیہ قرض مانگے رئیس نے کہا کہ ایک صاحب میرے دوست ہیں ان کا ایک دشمن لندن میں ہے اگر تم اس کو کسی ترکیب سے ماردو تو میں تمہیں ان سے 150 روپیہ دلوادوں گا اس شخص نے وعدہ کرلیا چنانچہ صاحب کے پاس گئے اس شخص نے ایک آئینہ منگوایا اور صاحب سے اس آئینہ میں دیکھنے کے واسطے کہا چنانچہ دیکھا تو اس میں لندن نظر آیا اور وہ دشمن بازار میں جارہا تھا اس شخص نے صاحب سے کہا کہ آپ تو پہچہ کا فائر کیجئے چنانچہ فائر کیا گولی غائب ہوگئی وہ صاحب برابر آئینہ میں دیکھتے رہے کہ وہ شخص گولی کھا کر گرا پھر انہوں نے احتیاطا لندن سے بزریعہ تار اپنے کسی دوست سے خبر منگائی کہ فلاں شخص کا کیا حال ہے ۔ وہاں سے خبر آئی کہ وہ فلاں تاریخ اس طرح ہلاک ہواکہ دفعتا گولی آکر لگی اور پتہ نہ چلا کس نے گولی چلائی ۔ پولیس تحقیقات میں مصروف ہے قاتل کا ہنوز پتہ نہ چلا جب صاحب کو اپنے دشمن کی ہلاکی کا یقین ہوگیا تو انہوں نے معائدہ سے کچھ روپے زیادہ پیش کیے تو اس مغربی نے صرف 150 روپیہ لے کر باقی ماندہ زائد جتنے بھی روپے تھے وہ واپس کر دیئے ۔ ( ملفوظ 296 ) اتباع سنت بادشاہوں سے زیادہ اطمینان : فرمایا کہ مامون امداد علی صاحب نقل فرماتے تھے کہ ان کے مرشد مرزا صاحب سے کسی نے کہا کہ سنا ہے کہ پاؤں پہ پاؤں رکھ کر لیٹنا منحوس ہے انہوں نے جواب میں فرمایا کہ ہاں بھائی ضرور منحوس ہے کیونکہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیھ وسلم بھی اس طرح لیٹے ہیں اور اسی پر کیا ہے جتنے بھی کام سنت ہیں سب کے کرنے سے نیستی آتی ہے یعنی اتناع سنت سے غریبی آتی ہے جس کو تم نحوست اور نیستی سمجھتے ہو چنانچہ حدیث میں ایک مدعی محبت کو حضور صلی اللہ علیھ وسلم نے فرمایا ہے کہ اعد للفقراء تجافا الحدیث مگر اس غریبی میں اطمینان قلب بادشاہوں سے زیادہ ہوتا ہے صرف ظاہر میں غریبی ہوتی ہے ۔ ( ملفوظ 297 ) حضرت حاجی صاحب کی کدمت میں ہدیہ : فرمایا کہ حضرت حاجی صاحب کی خدمت میں میں نے ایک نسخہ کتاب اکسیر کا بھیجا اور یہ شعر لکھا