ملفوظات حکیم الامت جلد 18 - یونیکوڈ |
|
پر چلتے ہوئے بات کہہ دینا ایسا اثر رکھتا ہے کہ جوکسی لیکچرار کا پچاس 50 برس کا کہنابھی وہ اثر نہیں رکھتا ۔ حدیث میں آیا ہے کہ ورع کے برابر کوئی چیز نہیں مگر نفس کم بخت بزرگی میں سے بھی وہی چیز انتخاب کرتا ہے جس کی کچھ نمایاں صورت ہے مثلا رات کو جاگنا وغیرہ اور جن اعمال کی کوئی محسوس صورت نہیں اس کو اختیار نہیں کرتا مثلا اگر کوئی شخص غیبت نہ کرے تو کوئی نہیں جان سکتا کہ آج اس نے غیبت نہیں کی ۔ اس غلطی کی وجہ صرف یہ ہے ۔ کہ چوں ندید ند حقیقت رہ افسانہ زدند ایک جگہ امام غزالی نے لکھا ہے کہ اے عزیز تہرے طبیب ہی بیمار ہیں پھر کون علاج کرے بہت لوگوں کا گمان ہے کہ اعمال باطنہ میں منہیات ہی نہیں ہیں کہ کبر وغیرہ کوناجائز ہی نہیں سمجھتے بس ظاہری اعمال ہی کو سمجھ رکھا ہے اعمال باطنی کا کچھ خیال ہی نہیں ۔ 24 جمادی الآخر 35 ھ بروز چہار شنبہ ( ملفوظ 486 ) اصلاح کو بد خلقی میں داخل سمجھنے کا نقصان : ایک صاحب کا خط آیا تھا میری طبیعت کبھی آپ کی طرف رجوع ہوتی ہے اور کبھی اہل بدعت کی طرف کیونکہ ان کے اخلاق اچھے ہیں مگر آپ کی تصانیف روکتی ہیں اب کی مرتبہ میں جو آپ کے پاس سے آیا تو ظلمت معلوم ہوئی اور پہلے نورانیت معلوم ہواکرتی تھی اس پر فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے وہ اصلاح کو بد خلقی میں داخل سمجھتے ہیں اگر یہ بات ہے تو سب سے پہلے اسی کا علاج اسی کے ذریعہ کرنا چاہیے ۔ ( ملفوظ 487 ) نوکری چھوڑنے کا نقصان : فرمایا کہ ایک مولوی صاحب کو جوش اٹھا تھا کہ نوکری چھوڑدوں میں نے پوچھا کہ نوکری چھوڑکر علم دین کی خدمت بھی کروگے یا نہیں کہنے لگے ہاں حسبتاللہ لھ کرونگا ۔ میں نے کہا میں پیش گوئی کرتا ہوں کہ آپ سے یہ نہیں ہوگا ۔ سوچ کر بولے کہ ہاں جی ہے تو صحیح پھر ہمارے حضرت نے فرمایا کہ نوکری وتنخواہ کی وجہ سے تو کچھ کام کرتے بھی ہیں کچھ لوگوں کا خیال ہوتا ہے کچھ خیانت وغیرہ سے ڈرتے ہیں اور نوکری چھوڑنے کے بعد تو کوئی بھی نہیں کرتا شاید ہی کوئی ایساہو ۔